Tafseer-e-Baghwi - An-Noor : 19
اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يُحِبُّوْنَ : پسند کرتے ہیں اَنْ : کہ تَشِيْعَ : پھیلے الْفَاحِشَةُ : بےحیائی فِي الَّذِيْنَ : میں جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت میں وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بےحیائی (یعنی تہمت بدکاری کی خبر) پھیلے ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
19۔ ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشہ، جو بری باتیں پھیلانے کے خواہش مند ہیں اور زنا کو پھیلاتے ہیں اور پسند کرتے ہیں ، فی الذین آمنوالھم عذاب الیم فی الدنیا والاخرۃ، اس سے مراد عبداللہ بن ابی اور اس کے منافقین چیلے دنیاوی عذاب سے مراد حد ہے اور آخری عذاب سے مراد آگ ہے۔ واللہ یعلم ان کے اس دجل کو اورحضرت عائشہ کی برات اور جن لوگوں نے اس میں حصہ لیا وہ اللہ کے غصہ کے شکار ہوئے۔ وانتم لاتعلمون۔
Top