Tafseer-e-Majidi - At-Tahrim : 11
وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ١ۘ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَكَ بَیْتًا فِی الْجَنَّةِ وَ نَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِهٖ وَ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَۙ
وَضَرَبَ اللّٰهُ : اور بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے اٰمَنُوا : جو ایمان لائے امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ : فرعون کی بیوی کی اِذْ قَالَتْ : جب وہ بولی رَبِّ ابْنِ : اے میرے رب۔ بنا لِيْ عِنْدَكَ : میرے لیے اپنے پاس بَيْتًا : ایک گھر فِي الْجَنَّةِ : جنت میں وَنَجِّنِيْ : اور نجات دے مجھ کو مِنْ : سے فِرْعَوْنَ : فرعون (سے) وَعَمَلِهٖ : اور اس کے عمل سے وَنَجِّنِيْ : اور نجات دے مجھ کو مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگوں سے۔ ظالم قوم سے
اور اللہ ان لوگوں کے لئے جو مومن ہیں مثال بیان کرتا ہے،18۔ فرعون کی بیوی کی، جبکہ انہوں نے دعا کی کہ اے پروردگار میرے واسطے جنت میں اپنے قرب میں مکان بنادے، اور مجھ کو فرعون اور اس کے عمل (کے اثر) سے بچا دے اور مجھے ظالم لوگوں سے بھی بچا دے،19۔
18۔ (یہ ظاہر کرنے کو کہ اپنا ایمان اور اپنی صالحیت بالکل کافی ہیں۔ اور جب یہ موجود ہوں، تو پھر کسی غیر مومن سے مادی تلبث یا انتساب راہ فلاح میں ہرگز حائل نہیں ہوسکتا) 19۔ یعنی ان کافروں کے شر سے، اور ان کے ضرر حسی اور معنوی ہے۔ (آیت) ” امرات فرعون “۔ فرعون موسوی پر حاشیے بار بار گزر چکے۔ زوجہ فرعون سے مراد حضرت بی بی آسیہ (علیہ السلام) ہیں، جنہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو شیر خوارگی کے زمانہ میں دریائے نیل سے نکال کر ان کی پرورش کی تھی۔ حاشیہ ان پر بھی گزر چکا۔ (آیت) ” ونجنی من فرعون وعملہ “۔ یعنی اے پروردگار، کہیں فرعون اور اس کے اعمال کفر کا وبال میرے اوپر نہ پڑنے لگے ! آیت سے معلوم ہوا کہ ہر بلاومصیبت سے اپنی نجات دنیوی واخروی کے لئے حق تعالیٰ سے دعا ومناجات کرتے رہنا سیرت صالحین میں سے ہے۔ وفیہ دلیل علی ان الاستعاذۃ باللہ والالتجاء الیہ ومسئلۃ الخلاص منہ عند المحن والنوازل من سیرالصالحین (مدارک) (آیت) ” من القوم الظلمین “۔ ظالمین یہاں بھی کافرین کے مرادف ہے۔ اے الکافرین (معالم)
Top