Tafseer-e-Majidi - At-Tahrim : 12
وَ مَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَ كُتُبِهٖ وَ كَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۠   ۧ
وَمَرْيَمَ : اور مریم ابْنَتَ عِمْرٰنَ : بیٹی عمران کی الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ : وہ جس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرم گاہ کی فَنَفَخْنَا : تو پھونک دیا ہم نے فِيْهِ : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَصَدَّقَتْ : اور اس نے تصدیق کی بِكَلِمٰتِ : کلمات کی رَبِّهَا : اپنے رب کے وَكُتُبِهٖ : اور اس کی کتابوں کی وَكَانَتْ : اور تھی وہ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ : فرماں بردار لوگوں میں سے
اور (دوسری مثال بیان کرتا ہے) مریم بنت عمران کی جنہوں نے اپنے ناموس کو محفوظ رکھا، تو ہم نے ان (کے چاک گریبان) میں اپنی روح پھونک دی، اور انہوں نے اپنے پروردگار کے پیاموں کی اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی،20۔ اور وہ اطاعت کرنے والوں میں سے تھیں،21۔
20۔ (یہ ظاہر کرنے کو، کہ جب اپنے میں ایمان وصالحیت موجود ہوں، تو پھر کسی صالح سے عدم تعلق و انتساب مضر نہیں) (آیت) ” مریم ابنت عمرن “۔ حاشیے سورة آل عمران (پ 3) اور سورة مریم (پ 16) میں گزر چکے (آیت) ” فنفخنا فیہ من روحنا “۔ یہ نفخ روح بواسطہ فرشتہ جبرئیل (علیہ السلام) کے ہوا تھا۔ اس نفخ روح پر حاشیے سورة آل عمران (پ 3) وغیرہ میں گزر چکے۔ (آیت) ” فیہ “۔ ضمیرہ جسم مریم (علیہ السلام) کی جانب بھی ہوسکتی ہے، اور گریبان مریم (علیہ السلام) کی جانب بھی، اور خود حمل مریم (علیہ السلام) کی جانب بھی۔ وضمیر فیہ للفرج وجوز فی ضمیر فیہ رجوعہ الی الحمل (روح) (آیت) ” روحنا “۔ روح کی اضافت حق تعالیٰ نے اپنی جانب اس کے اظہار عظمت کے لیے کی ہے۔ والاضافۃ للتشریف والمراد من روح خلقناہ بلاتوسط اصل (روح) (آیت) ” صدقت بکلمت ربھا وکتبہ “۔ یہ تصریح آپ (علیہ السلام) کے ایمان اور عقائد کی ہوئی۔ آپ (علیہ السلام) مومنہ وعارفہ اور اس وقت تک کی کتب آسمانی (توریت وغیرہ) کی تصدیق کرنے والی تھیں۔ نعوذ باللہ خود کسی معنی میں مدعی الوہیت یا شریک الوہیت نہ تھیں۔ پوری تردید مسیحیوں کے غلو کی ہوگئی۔ 21۔ (آیت) ” وکانت من القنتین “۔ یہ تصریح آپ (علیہ السلام) کے حسن اعمال کی ہوئی۔ آپ نعوذ باللہ کسی طرح کی بدکار نہ تھیں۔ یہ پوری تردید یہود کے ناپاک افتراؤں اور گندے الزاموں کی ہوگئی۔ (آیت) ” صدقت بکلمت ربھا “۔ کلمات رب سے مراد شرائع الہی بھی لی گئی ہیں۔ یعنی مریم صدیقہ (علیہا السلام) نے عملا بھی تمام حقائق دین کی تصدیق کی۔ وقال ابو علی القاری الکمات الشرائع التی شرع لھادون القول فکان المعنی صدقت الشرائع واخذت بھا (کبیر) الحمد اللہ آج جمعہ 23 جنوری 1948 ء ؁(مطابق 10 ربیع الاول 1367 ؁ھ) کو بعد نماز جمعہ اٹھائیسویں پارہ کی نظر ثانی سے فراغت پائی۔ نظر ثالث یوم شنبہ 28 اکتوبر 1950 ء ؁(مطابق 14 محرم الحرام 1370 ؁ھ) کو ختم ہوئی۔
Top