Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 62
وَ تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یُسَارِعُوْنَ فِی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اَكْلِهِمُ السُّحْتَ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَتَرٰى : اور تو دیکھے گا كَثِيْرًا : بہت مِّنْهُمْ : ان سے يُسَارِعُوْنَ : وہ جلدی کرتے ہیں فِي : میں الْاِثْمِ : گناہ وَالْعُدْوَانِ : اور سرکشی وَاَكْلِهِمُ : اور ان کا کھانا السُّحْتَ : حرام لَبِئْسَ : برا ہے مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کر رہے ہیں
اور تم دیکھو گے کہ ان میں اکثر گناہ اور زیادتی اور حرام کھانے میں جلدی کر رہے ہیں بےشک یہ جو کچھ کرتے ہیں برا کرتے ہیں
وتری کثیرا منہم اور ان (یہودیوں یا منافقوں) میں سے آپ بہتوں کو دیکھیں گے۔ یسارعون فی الاثم والعدوان واکلہم السحت تیزی کے ساتھ گھستے ہوئے گناہ اور ظلم اور حرام خوری میں۔ بعض علماء کے نزدیک اثم سے مراد گناہ اور عدوان سے مراد ظلم ہے (جیسا ہم نے ترجمہ کیا ہے) اور بعض علماء کے نزدیک اثم سے مراد ہے توریت کی بعض آیات کو چھپانا اور عدوان سے مراد ہے توریت میں کچھ اپنی طرف سے بڑھانا۔ حرام خوری کا خصوصیت کے ساتھ ذکر اس لئے کیا کہ وہ رشوتیں کھا کر رسول اللہ ﷺ پر ایمان لانے سے روکتے۔ تحریف توریت پر آمادہ کرتے اور اللہ پر دروغ تراشی کرتے تھے۔ یہ وصف خصوصیت کے ساتھ قابل مذمت تھا۔ لبئس ما کانوا یعملون بلاشبہ ان کے یہ اعمال برے ہیں ‘ پہلے ان کی بداعتقادی کو ظاہر کیا اور اس آیت میں بداعمال کا ذکر کیا تاکہ ان کے منافق ہونے کا ثبوت واضح ہوجائے۔
Top