Mutaliya-e-Quran - Az-Zukhruf : 67
اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَؕ۠   ۧ
اَلْاَخِلَّآءُ : دوست يَوْمَئِذٍۢ : آج کے دن بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض لِبَعْضٍ : بعض کے لیے عَدُوٌّ : دشمن ہوں گے اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ : مگر تقوی والے
وہ دن جب آئے گا تو متقین کو چھوڑ کر باقی سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے
اَلْاَخِلَّاۗءُ [ سارے جگری دوست ] يَوْمَىِٕذٍۢ [ اس دن ] بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ [ ان کا کوئی کسی کے لئے ] عَدُوٌّ [ دشمن ہواگا ] اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ [ سوائے پرہیزگاروں کے ] نوٹ ۔ 1: آیت ۔ 67 ۔ میں یہ بات کھول کر بتادی کہ یہ دوستانہ تعلقات جن پر انسان دنیا میں ناز کرتا ہے اور جن کی خاطر حلال و حرام ایک کر ڈالتا ہے ، قیامت کے روز نہ صرف یہ کہ کچھ کام نہ آئیں گے بلکہ عداوت میں تبدیل ہوجائیں گے ۔ اسی لئے دنیا اور آخرت دونوں کے لحاظ سے بہترین دوستی وہ ہے جو اللہ کیلئے ہو ۔ جن دو مسلمانوں میں صرف اللہ کے لئے محبت ہوتی ہے ، احادیث میں ان کے بڑے فضائل وارد ہوئے ہیں جن میں سے ایک یہ کہ میدان حشر میں یہ لوگ عرش کے سائے تلے ہوں گے اور اللہ کے لئے محبت کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے سے اس بناء پر تعلق ہو کہ دین کا سچا پیرو ہے ۔ (معارف القرآن ) یہ مضمون قرآن مجید میں بار بار جگہ جگہ (مختلف پیرائے میں ) بیان کیا گیا ہے تاکہ ہر شخص اسی دنیا میں اچھی طرح سوچ لے کہ کن لوگوں کا ساتھ دینا اس کیلئے مفید ہے اور کن کا ساتھ تباہ کن ہے (تفہیم القرآن )
Top