Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 67
اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَؕ۠   ۧ
اَلْاَخِلَّآءُ : دوست يَوْمَئِذٍۢ : آج کے دن بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض لِبَعْضٍ : بعض کے لیے عَدُوٌّ : دشمن ہوں گے اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ : مگر تقوی والے
اس دن تمام دوست ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے، سوائے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے
اَ لْاَخِلَّآئُ یَوْمَئِذٍ م بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلاَّالْمُتَّقِیْنَ ۔ (الزخرف : 67) (اس دن تمام دوست ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے، سوائے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے۔ ) قیامت کے روز نفسی نفسی آنحضرت ﷺ کو یہ تسلی دینے کے بعد کہ قیامت کے بارے میں ان کی بےنیازیوں سے آپ کوئی اثر قبول نہ کریں۔ لیکن ان لوگوں کے لیے جو کسی حد تک بھی غور و فکر کے عادی ہیں سوچنے کی بات ارشاد فرمائی گئی ہے کہ منکرینِ قیامت کو جس چیز نے سہارا دے رکھا ہے اور یہ چند روزہ زندگی ان کے لیے محبوب اور محترم ہو کر رہ گئی ہے۔ وہ صرف ان کے باہمی دوستانہ تعلقات ہیں اور ایک دوسرے پر وہ اعتماد ہے جس نے ان کو ایک دوسرے کا ساتھی بنا رکھا ہے۔ اور بعض لوگوں کے بارے میں یہ حُسنِ ظن ہے کہ وہ ہر برے وقت میں ہمارے کام آسکتے ہیں۔ یہی تصورات ہیں جس نے انھیں ہر خطرے سے بےنیاز اور آخرت سے بالکل نچنت کررکھا ہے۔ لیکن انھیں معلوم نہیں کہ وہ دن جسے قیامت کہا جاتا ہے جسے بہرصورت آنا ہے اس دن کوئی قریبی سے قریبی رشتہ دار اور عزیز سے عزیز دوست بھی کسی کے کام آنے والا نہیں بنے گا، دوستی کے تمام رشتے ٹوٹ جائیں گے، ہر شخص کو اپنی ذات کی فکر ہوگی اور ہر دوسرے آدمی کو وہ اپنا دشمن جانیں گے۔ دوستوں کے بارے میں اس کے دل میں یہ بات اتر جائے گی کہ اگر یہ لوگ وقت گزاری میں میرے معاون نہ ہوتے اور ان کے تعلقات میرے لیے محبت کا پیغام نہ بنتے تو میں شاید کبھی ان کے قریب نہ آتا۔ اور ان سے ہٹ کر کبھی مجھے آزادی سے خیر و شر اور مستقبل کے بارے میں غور و فکر کرنے کا موقع ملتا تو میں شاید قیامت کے تصور سے اتنا بیگانہ نہ رہتا۔ اس دن ہر شخص اپنی محرومی پر سر پیٹے گا اور اپنے ساتھی کو ملامت کرے گا۔ اس دن اس دل دہلا دینے والے تصور سے صرف وہ لوگ بچے ہوئے ہوں گے جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کو اپنی زندگی کا عنوان بنایا ہوگا۔ وہ جب اپنے لیے چاروں طرف کامیابی و کامرانی پر سلام و تحیت کے جاں فزا الفاظ سنیں گے تو وہ اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لائیں گے کہ اس نے ہمیں اس دن کی تیاری کا موقع عطا فرمایا۔
Top