Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 61
وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ١ؕ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا
وَّيَرْزُقْهُ : اور رزق دے گا اس کو مِنْ حَيْثُ لَا : جہاں سے، نہ يَحْتَسِبُ : وہ گمان کرتا ہوگا وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ : اور جو بھروسہ کرے گا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَهُوَ حَسْبُهٗ : تو وہ کافی ہے اس کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ بَالِغُ اَمْرِهٖ : پہنچنے والا ہے اپنے حکم کو قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ : تحقیق بنادیا اللہ نے لِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کے لیے قَدْرًا : ایک اندازہ
پھر جب دونوں دو دریاؤں کے سنگم پر پہنچے تو اپنی مچھلی کو دونوں بھول گئے،93۔ سو اس نے سرنگ بناتی ہوئی دریا میں اپنی راہ پکڑی،94۔
93۔ یعنی اس مچھلی کو جو بطور ناشتہ ان کے ساتھ ناشتہ دان میں رکھی ہوئی تھی۔ فاخذحوتا فجعلہ فی مکتل ثم انطلق (بخاری۔ کتاب التفسیر) (آیت) ” نسیاحوتھما “۔ یعنی اس مچھلی کا انہیں خیال ہی نہ آیا جس برگزیدہ بندہ سے ملنے کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نکلے تھے۔ اس کے ملنے کی جگہ کا پتہ یہ بتایا کہ طویل سنگم پر جس مقام پر وہ ساتھ مچھلی پھر سے پانی میں چلی جائے گی وہی جگہ ان بزرگ کی ہے۔ (آیت) ” نسیاحوتھما “۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ زاد راہ کا جو کہ اسباب میں سے ہے سفر میں ساتھ رکھنا توکل کے منافی نہیں۔ 94۔ روایتوں میں آتا ہے کہ وہ مچھلی تلی ہوئی تھی۔ اور بطور خارق عادت زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی تھی، (آیت) ” سربا “۔ یعنی سرنگ کی طرح راستہ بنالیا۔ السرب الذھاب فی دروب (راغب) یا محض راستہ پکڑ لیا۔ امام بخاری (رح) سے یہ معنی مروی ہیں سربا اے مذھبا۔ یسرب اے یسلک
Top