Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 197
اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ١ۚ فَمَنْ فَرَضَ فِیْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ١ۙ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؔؕ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى١٘ وَ اتَّقُوْنِ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ
اَلْحَجُّ
: حج
اَشْهُرٌ
: مہینے
مَّعْلُوْمٰتٌ
: معلوم (مقرر)
فَمَنْ
: پس جس نے
فَرَضَ
: لازم کرلیا
فِيْهِنَّ
: ان میں
الْحَجَّ
: حج
فَلَا
: تو نہ
رَفَثَ
: بےپردہ ہو
وَلَا فُسُوْقَ
: اور نہ گالی دے
وَلَا
: اور نہ
جِدَالَ
: جھگڑا
فِي الْحَجِّ
: حج میں
وَمَا
: اور جو
تَفْعَلُوْا
: تم کروگے
مِنْ خَيْرٍ
: نیکی سے
يَّعْلَمْهُ
: اسے جانتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
وَتَزَوَّدُوْا
: اور تم زاد راہ لے لیا کرو
فَاِنَّ
: پس بیشک
خَيْرَ
: بہتر
الزَّادِ
: زاد راہ
التَّقْوٰى
: تقوی
وَاتَّقُوْنِ
: اور مجھ سے ڈرو
يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ
: اے عقل والو
(حج کے جانے پہچانے مہینے ہیں، پھر جس شخص نے لازم کرلیا ان میں حج، پھر حج کے زمانے میں نہ تو شہوت کی بات کرنی ہے، نہ گناہ کرنا ہے اور نہ جھگڑا کرنا ہے اور نیکی کے جو کام بھی کروگے اللہ اس کو جانتا ہے اور زاد راہ لے لیا کروبیشک بہترین توشہ تقویٰ ہے اور مجھ سے ڈرتے رہواے عقل والو
اَلْحَجُّ اَشْھُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌج فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ الْحَجَّ فَـلَا رَفَثَ وَلَافُسُوْقَ لا وَلَاجِدَالَ فِی الْحَجِّ ط وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْہُ اللّٰہُ ط وَتَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَالزَّادِ التَّقْوٰی ز وَاتَّقُوْنِ یٰٓـاُولِی الْاَلْـبَابِ ۔ (حج کے جانے پہچانے مہینے ہیں، پھر جس شخص نے لازم کرلیا ان میں حج، پھر حج کے زمانے میں نہ تو شہوت کی بات کرنی ہے، نہ گناہ کرنا ہے اور نہ جھگڑا کرنا ہے اور نیکی کے جو کام بھی کروگے اللہ اس کو جانتا ہے اور زاد راہ لے لیا کروبیشک بہترین توشہ تقویٰ ہے اور مجھ سے ڈرتے رہواے عقل والو) (197) مَعْلُوْمٰتٌ کا مفہوم اَلْحَجُّ اَشْھُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ:” حج کے معلوم اور جانے پہچانے مہینے ہیں “۔ بعض اہل علم نے مَعْلُوْمٰتٌ کو معدودات کے معنی میں لیا ہے یعنی ” گنے چنے “ اور پھر اس سے انھوں نے تسلی کا مضمون پیدا کیا ہے حالانکہ بتانا یہ مقصود معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانہ سے لے کر آج تک عرب اس سے بخوبی واقف ہیں کہ حج کے مہینے شوال ذی القعد اور ذی الحج کے دس دن ہیں۔ اس لیے اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوسکتی۔ عربوں نے جو ایک نسی کا قاعدہ بنالیا تھا جس سے وہ اشھر حرم میں تبدیلی کرتے رہتے تھے۔ ان کے اس قاعدے سے نہ اشھر حرم تبدیل ہوسکتے ہیں اور نہ اشھر حج بدل سکتے ہیں۔ نیز یہ بتانا بھی مقصود ہے کہ شوال سے پہلے فریضہ حج کی ادائیگی کی نیت نہیں ہوسکتی اور نہ احرام باندھا جاسکتا ہے۔ اگر کسی شخص نے ایسا کیا تو بعض ائمہ کے نزدیک ایسا کرنا نہ صرف گناہ ہے بلکہ اس احرام میں حج بھی ادا نہیں ہوگا۔ امام ابوحنیفہ ( رح) اگرچہ ادائیگی کے قائل تو ہیں لیکن مکروہ قرار دیتے ہیں۔ حج کے دنوں میں حج کی ادائیگی کے سوا کوئی اور مقصود نہیں ہوتا اور نہ ہونا چاہیے۔ اس مقصد میں جو چیزیں رکاوٹ پیدا کرسکتی ہیں اور یا اس کو بےروح بنا سکتی ہیں اور یا اس کو تربیت کے اعتبار سے بےاثر کرسکتی ہیں انھیں سب سے پہلے بیان کیا جارہا ہے۔ اس لیے فرمایا کہ حج کے دنوں میں نہ رفث ہے نہ فسوق اور نہ جدال۔ حج میں رفث، فسوق اور جدال کی ممانعت یہاں غور فرمایئے ! لا ” نہی “ کے لیے نہیں ہے بلکہ ” نفی “ کے لیے ہے۔ اگر لا نہی کے لیے ہوتا تو اس کا معنی ہوتا : لاَ تَرْفُثُوْاوَلَا تَفْسُقُوْا وَلاَ تُجَادِلُوْا یعنی ان برائیوں کو چھوڑنے کا حکم دیا جاتا۔ اس کی بجائے لائے نفی لاکر یہ اشارہ کیا جارہا ہے کہ یوں تو رفث اور فسق اور جدال ہمیشہ کے لیے ناجائز ہیں لیکن ایام حج میں بطور خاص ان برائیوں کا کوئی تصور ہی نہیں ہونا چاہیے۔ یعنی سوال جواز اور عدم ِ جواز کا نہیں بلکہ اس کی جڑ ماردینے کی بات ہورہی ہے۔ جو آدمی حج کے ارادے سے مکہ معظمہ پہنچا ہے اس کے ذہن میں یہ بات رہنی چاہیے کہ تم جس عبادت کی انجام دہی کے لیے یہاں آئے ہو اس کا ان بداخلاقیوں کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں۔ جس طرح آگ اور پانی اکٹھے نہیں ہوسکتے اسی طرح فریضہ حج اور یہ تین برائیاں اکٹھی نہیں ہوسکتیں۔ رَفَثْ کا مفہوم رَفَثْکا معنی ہے ’ بےحجاب ہوجانا ‘ لیکن شریعت میں بےحیائی کی کھلی باتوں کو بھی رَفَثْ کہا گیا ہے۔ بےحیائی کی معمولی بات بیوی کے علاوہ کسی اور سے تو ویسے ہی حرام ہے یہاں دوسرے لوگوں کے بارے میں نہیں بلکہ بیوی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ میاں بیوی کا آپس میں بےحجاب ہونا، مباشرت کرنا یا آپس میں شہوانی باتیں کرنا حج کے دنوں میں اس کا قطعاً کوئی جواز نہیں۔ رَفَثْ کا ذکر سب سے پہلے اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ فریضہ حج کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ بعض دوسری کوتاہیوں کی حج کے دوران کوئی نہ کوئی تلافی ہوسکتی ہے لیکن میاں بیوی کا آپس میں ملنا بعض صورتوں میں حج کو ختم کردینے کا باعث ہوتا ہے۔ مثلاً کسی شخص نے عرفات میں حاضری سے پہلے اپنی بیوی سے مباشرت کرلی تو اس کا حج فاسد ہوجائے گا۔ اسے جرمانے کے طور پر اونٹ یا گائے ذبح کرنا پڑی گی اور پھر آئندہ سال اس حج کی قضا لازم ہوگی۔ اس سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس کی سب سے پہلے ذکر کرنے کی حکمت کیا ہے اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ حج ایک اجتماعی اور پر ہجوم عبادت ہے جس میں قدم قدم پر مرد وزن کا اختلاط ہوتا ہے اور پھر احرام کی حالت میں عورتوں کے چہرے ویسے بھی کھلے ہوتے ہیں ہر وقت ایک دوسرے پر نظر پڑنے کا موقعہ رہتا ہے ایسی صورت میں حاجی اگر اپنے نفس کو لگام نہ دے اور اپنی خواہشات پر تقویٰ کی زنجیر نہ باندھے تو اس کی نگاہیں کسی وقت بھی آوارہ ہوسکتی ہیں۔ فسوق کا مفہوم دوسری برائی جس سے روکا گیا ہے وہ ہے، فسوق۔ فسوق اور فسق ہم معنی الفاظ ہیں۔ اس کا مطلب تو ہوتا ہے ” حد سے گزرجانا “۔ لیکن یہاں شریعت کے احکام کی نافرمانی مراد ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے جن جن باتوں سے روکا ہے انھیں کرنا اور جنھیں کرنے کا حکم دیا گیا ہے انھیں نہ کرنا فسق اور نافرمانی ہے۔ اگر اس کو عام معنی میں لیاجائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ حج کے دوران شریعت کے کسی حکم کی بھی خلاف ورزی کا تصور بھی نہیں ہونا چاہیے۔ یوں تو ایک مومن کی عام زندگی بھی اللہ کے احکام کی پابند ہے لیکن حج کے دوران اس پابندی کا احساس کئی گنا بڑھ جانا چاہیے۔ لیکن اگر اسے خاص معنوں میں لیاجائے تو پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ احرام کی حالت میں حج کے دوران جو پابندیاں لگائی گئی ہیں ان کا توڑنا فسق ہے۔ ان میں سب سے پہلی بات تو یہی ہے جس کا رَفَثْ کے نام سے ذکر ہوچکا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ حدود حرم میں کسی جانور کا شکار کرنا یا کسی کو شکار کی اطلاع دینا، سلے ہوئے کپڑے پہننا، خوشبو لگانا، اپنے ناخن کاٹنا اور جسم کے بال اکھیڑنا یاتوڑنا، حتی کے اگر جوئیں پڑجائیں تو جوئیں مارنا، مردوں کے لیے بطور خاص سر اور چہرہ کھلا رکھنا اور عورتوں کے لیے بھی امام ابوحنیفہ ( رح) کے نزدیک چہرہ کھلا رکھنا سر کا تو ایک بال بھی ننگا نہیں ہونا چاہیے، چہرہ کھلا رکھنا ضروری ہے مگر مردوں کی نگاہوں سے بچنے کے لیے اپنے چہرے کے سامنے کوئی اوٹ کرلینی چاہیے۔ یہ وہ پابندیاں ہیں جن کی مخالفت کرنا اور جن کی پرواہ نہ کرنا فسق اور فسوق کہلاتا ہے۔ جدال کا مفہوم تیسری چیز جس سے روکا گیا ہے وہ جدال ہے۔ جدالکا لفظی معنی تو ” جھگڑا کرنا “ ہے۔ یہاں بھی جھگڑا کرنا ہی مراد ہے۔ البتہ اس میں جھگڑے کی تمام اصناف شامل ہیں۔ اس کا حکم بطور خاص اس لیے دیا گیا ہے کہ سفر کے دوران یا مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں قیام کی حالت میں پھر خصوصاً ایام ِ حج میں منٰی اور عرفات میں قدم قدم پر جھگڑے کا امکان ہوتا ہے۔ انسان جو اپنی شخصیت اور طبیعت کی تہوں میں اپنی بہت ساری کمزوریوں کو چھپائے رکھتا ہے سفر کے دوران یہ ساری کمزوریاں کھل کر سامنے آجاتی ہیں اور اگر یہ سفر طویل بھی ہو اور کئی دنوں پر محیط بھی تو پھر تو شاید ہی کوئی ایسا شخص ہوگا جو اپنے آپ کو سفر کے اثرات سے محفوظ رکھ سکے۔ قدم قدم پر ایسے مواقع آتے ہیں جہاں مختلف طبیعتیں باہمی طبعی اختلاف کے باعث ایک دوسرے سے الجھتی ہیں۔ ایک کمرے میں رہنے والے سامان رکھنے اور بستر بچھانے میں اختلاف کرتے ہیں، بس پر چڑھتے ہوئے سیٹ کے حصول کے لیے اور معمولی آرام کی طلب میں ایک دوسرے کی عزت نفس پامال کرتے ہیں، وضو خانوں اور بیت الخلا کے سامنے لگی قطاروں میں نجانے کتنی زبانیں بےلگام ہوجاتی ہیں، بازاروں میں اشیائے ضرورت خریدتے ہوئے نجانے کس کس سے الجھائو پیدا ہوتا ہے، دوسروں کو تو جانے دیجئے خود میاں بیوی اور رفقائے سفر میں سے قریبی عزیز تک ایک دوسرے سے لڑتے جھگڑتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس لیے تنبیہ کردی گئی ہے کہ اگر تم واقعی حج کو ایک عبادت سمجھ کر ادا کررہے ہو تو تمہیں اس کا احساس ہونا چاہیے کہ جب تک تم اپنی نگاہوں کو پاکیزہ، اپنے قلب و دماغ کو شائستہ اور اپنے جذبات کو ہرحال میں آسودہ رکھنے کی کوشش نہیں کروگے اور یہ فیصلہ نہیں کرلوگے کہ یہاں مجھے کسی کا دل نہیں دکھاناکیون کہ اس سے بڑی برائی کوئی نہیں مجھے ہرحال میں اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے۔ اس کی رضا کے لیے نوافل کی کثرت اور طوافوں کا کثیرسرمایہ بھی درکار ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے جذبات، اپنی عادات اور اپنے رجحانات کی اصلاح بھی ضروری ہے جو اس سفر کے ذریعے کی جارہی ہے۔ وہ اسی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے کہ ہم ان تین بنیادی کمزوریوں سے بچنے کی کوشش کریں۔ مزید فرمایا : وَمَاتَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْہُ اللّٰہُ : ” تم جو بھی بھلائی کا کام کروگے اسے اللہ جانتا ہے “۔ تم صرف یہ نہ سمجھو کہ ان چند منفی ہدایات پر عمل کرنا ہی کافی ہے بلکہ تمہیں خیر اور نیکی کا حریص ہونا چاہیے۔ اس لیے اپنازیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزارنے کی کوشش کرو۔ زیادہ سے زیادہ طواف کرو کیونکہ طواف وہ عبادت ہے جو دنیا کے کسی اور حصے میں ممکن نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ساتھ بھلائی سے پیش آئو۔ تم کسی کی معمولی تکلیف میں کام آئو گے تو وہ بھی اللہ کے علم میں ہے، وہ نجانے کس قدر بیش بہا اجر سے نوازے گا۔ اس کے بعد فرمایا : دورِ جاہلیت کی ایک رسم کی تردید وَتَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَالزَّادِ التَّقْوٰی : ” اور زاد راہ لے کر چلو بیشک بہترین زاد راہ تقویٰ ہے “۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ دور جاہلیت میں عربوں نے نیکی کے بعض تصورات ایسے بنالیے تھے جو سراسر جہالت اور بیخبر ی پر مبنی تھے اور جس کے نتیجے میں کئی مفاسد پیدا ہورہے تھے۔ انھیں میں سے ایک یہ بھی تھا کہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ اللہ کے گھر کا طواف اور اس کا حج سراسر ایک عاشقانہ عبادت ہے۔ احرام دیوانگی کا لباس ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ ہمیں دیوانہ عشق بن کر اللہ کے گھر میں پہنچنا چاہیے۔ دیوانے اپنے ساتھ توشہ سفر لے کر تو نہیں نکلا کرتے۔ یہ کمانا اور کھانا پینا تو دنیا داری ہے تو کیا اللہ کے گھر جاتے ہوئے بھی ہم دنیا داری سے توبہ نہیں کریں گے ؟ چناچہ وہ جب حج کے ارادے سے نکلتے تو خالی ہاتھ نکلتے راستے میں جو انھیں میسر آجاتا اس سے پیٹ بھرلیتے یا پھر لوگوں سے مانگ کر اپنی ضرورتیں پوری کرتے اور اسے وہ بہت بڑی نیکی سمجھتے تھے۔ یہاں ان کے اس تصور کی تردید کی جارہی ہے اور حکم دیا جارہا ہے کہ تم جب حج کے لیے نکلو تو زاد سفر لے کر نکلو، لوگوں سے مانگنا اور لوگوں پر بوجھ بننا یہ کون سی نیکی اور کون سی عقل کی بات ہے ؟ اگر ہر آدمی اس تصور کو قبول کرلے تو اب تو کتنے لوگ بیت اللہ تک زندہ پہنچیں گے یا زندہ واپس آئیں گے۔ رہی یہ بات کہ تم اسے دنیاداری سمجھتے ہو اور تمہارے نزدیک دیوانگی کے اس سفر میں تمہیں خالص اللہ والا بن کر وہاں پہنچنا چاہیے۔ تو یہ تمہاری بھول ہے، اللہ سے تعلق مانگنے سے پیدا نہیں ہوتا۔ جب تم نے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلادئیے تو اللہ سے تعلق تو اسی وقت ختم ہوگیا۔ اللہ سے تعلق دل کی پاکیزگی اور دل کے اللہ کی طرف میلان سے پیدا ہوتا ہے۔ جب دل میں اس بات کا یقین اتر جاتا ہے کہ میں اللہ کے علم کے حصار میں ہوں اس کی قدرت مجھے ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔ میں معمولی بندہ ہوں وہ میرا آقا ہے مجھے ہرحال میں اسی کی بندگی کرنی ہے تاکہ وہ مجھ سے راضی ہوجائے۔ اصل میں یہ وہ زاد سفر ہے جو زندگی کے سفر میں کام آتا ہے۔ اگر تم واقعی اس حقیقت کو سمجھتے ہو تو پھر اے عقل والو ! مجھ سے ڈرو اور میرا ہی تقویٰ پیدا کرنے کی کوشش کرو۔
Top