بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tadabbur-e-Quran - Al-Ankaboot : 1
الٓمّٓۚ
الٓمّٓ : الف۔ لام۔ میم
الم
1۔ الفاظ کی تحقیق اور آیات کی وضاحت الم۔ احسب الناس ان یترکوا ان یقونوا امنا وھم لایفتنون (1۔ 2) الم، اس سورة کا نام ہے۔ اس کی تحقیق سورة بقرہ میں گزر چکی ہے۔ مع حسب الناس ان الایۃ، بات اگرچہ عام صیفہ سے فرمائی گئی ہے لیکن اشارہ ان لوگوں کی طرف ہے جو مکہ کی پُر محن زندگی سے گھبرا اٹھے تھے۔ بعض لوگ اسلام میں داخل تو ہوگئے تھے لیکن ان کو اس راہ کی صعوبتوں کا اندازہ نہیں تھا۔ ان کو گمان تھا کہ جب انہوں نے نیکی کی راہ میں قدم رکھا ہے تو راہ ہمورا ملے گی اور وہ ٹھنڈی سڑک سے منزل مقصود پر پہنچ جائیں گے۔ ان لوگوں کو جب کفار کے ہاتھوں زہرہ گداز مصائب سے سابقہ پیش آیا تو ان کے قدم ہل گئے اور اس طرح کے حالات میں خام ذہن کے لوگوں کو جس طرح کے شبہات لاحق ہوتے ہیں ان کے ذہنوں میں بھی اسی قسم کے شبہات پیدا ہونے لگے۔ مثلاً یہ کہ اگر یہ اللہ کا راستہ ہے تو یہ اتنا دشوار گزارکیوں ہے ؟ اگر اس کی دعوت دینے والے اللہ کے رسول ہیں تو ان پر ایمان لانا اتنا جان جوکھم کا کام کیوں ہے، ہم جب اللہ کے کام کے لئے اٹھے ہیں تو ہم دین کی خدمت کر رہے ہیں، پھر ہماری راہ میں یہ رکاوٹیں اور یہ اڑنگے کیوں ڈال دیے گئے ہیں ! اسی طرح کے سوالات کا پیدا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ لوگ راہ حق اور اس کے تقاضوں سے اچھی طرح آشنا نہیں تھے اور نہایت آسانی سے نفاق کے فتنہ میں مبتلا ہوسکتے تھے۔ اسی سورة میں سب سے پہلے انہی لوگوں کی بیماری کی طرف توجہ فرمائی گئی۔ ارشاد ہوا کہ اگر لوگوں نے یہ گمان کر رکھا تھا کہ وہ ایمان کا دعویٰ کریں گے اور مجرد کے اس دعوے کی بنا پر ان کا نام مومنین صادقین کے رجسٹر میں درج ہوجائے گا، ان کے کھرے کھوٹے ہونے کی کوئی جانچ نہیں ہوگی، تو یہ انہوں نے نہایت غلط سمجھا تھا۔
Top