Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 30
یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ١ۣۚ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
يٰحَسْرَةً : ہائے حسرت عَلَي الْعِبَادِ ڱ : بندوں پر مَا يَاْتِيْهِمْ : نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس سے يَسْتَهْزِءُوْنَ : ہنسی اڑاتے
افسوس ہے بندوں کے حال پر ! جو رسول بھی ان کے پاس آئے وہ ان کا مذاق ہی اڑاتے رہے۔ کیا انہوں نے اس بات پر غور نہیں کیا
آیت 30 یہ مکذبی رسول کی بدبختی پر اظہارِ افسوس ہے کہ ہمیشہ سے لوگوں کا حال یہی رہا ہے ہے جب اللہ نے ان کی ہدایت کے لئے کوئی رسول بھیجا تو لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا ہے اور پھر اس کے انجام بد سے دو چار ہوئے ہیں۔ چناچہ جو روش فرعون اور اس کی قوم نے اپنے رسولوں کے ساتھ اختیار کی آج وہی روش قریش نے اپنے رسول اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ اختیار کی ہے او لازماً یہ بھی اسی انجام سے دو چار ہوں گے جس سے ان کے پیشرو دو چار ہوئے۔ رسول۔ خدا کی سب سے بڑی رحمت بن کر آتا ہے لیکن اس کو مذاق۔۔ تو پھر اس سے بڑی نقمت بھی کوئی نہیں ہے۔
Top