Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 31
اَلَمْ یَرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّهُمْ اِلَیْهِمْ لَا یَرْجِعُوْنَؕ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا كَمْ : کتنی اَهْلَكْنَا : ہلاک کیں ہم نے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنَ الْقُرُوْنِ : بستیاں اَنَّهُمْ : کہ وہ اِلَيْهِمْ : ان کی طرف لَا يَرْجِعُوْنَ : لوٹ کر نہیں آئیں گے وہ
کہ کتنی قومیں ان سے پہلے ہوئی ہیں جن کو ہم نے ہلاک کردیا، اب وہ ان کے پاس واپس آنے والی نہیں۔
آیت 31۔ 32 یہ قریش کو رسولوں کے ساتھ استہزا کا انجام دکھانے کے لئے ماضی کی طرف توجہ دلائی ہے کہ یہ کھیل جو وہ کھیل رہے ہیں یہ ایک نہایت خطرناک کھیل ہے۔ یہ کھیل کھیلنے والی قومیں اس دنیا سے اس طرح مٹی ہیں کہ اب وہ کبھی واپس آنے والی نہیں ہیں۔ بلکہ اب ان سب کی حاضری ہمارے ہی سامنے ہونی ہے اور ہم ہی ان کا حساب کریں گے۔ ’ فان کدلما میں ’ لما ‘ اسی طرح کا ہے جس طرح سورة طارق میں ہے۔ ’ ان کل نفس لما علیھا حافظ ‘(بےشک ہر جان پر ایک نگران مامور ہے)۔ یہ ’ ان ‘ مخففہ ہے اور ’ ل ‘ اس کا قرینہ ہے چونکہ جملہ میں کچھ صوتی خلا رہ جاتا ہے اس وجہ سے اس کو بھرنے کے لئے اس کو ’ لما ‘ کردیتے ہیں۔ معنی پر اس کا کچھ اثر نہیں پڑتا۔
Top