Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 39
وَ الْقَمَرَ قَدَّرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰى عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِیْمِ
وَالْقَمَرَ : اور چاند قَدَّرْنٰهُ : ہم نے مقرر کیں اس کو مَنَازِلَ : منزلیں حَتّٰى : یہاں تک کہ عَادَ : ہوجاتا ہے كَالْعُرْجُوْنِ : کھجور کی شاخ کی طرح الْقَدِيْمِ : پرانی
اور چاند کے لئے ہم نے منزلیں ٹھہرا دی ہیں یہاں تک کہ وہ کھجور کی پرانی ٹہنی کے مانند ہو کے رہ جاتا ہے۔
آیت 39 فرمایا کہ یہی حال اس دنیا کی دوسرے سب سے بڑی نشانی۔ چاند کا ہے وہ بھی نہ خود کار ہے، نہ خود مختار بلکہ ہم نے اس کے لئے منزلیں ٹھہرا رکھی ہیں جو ہر ماہ اس کو طے کرنی پڑتی ہیں یہاں تک کہ یہ منزلیں طے کرتے کرتے وہ بالاخر کھجور کی پرانی ٹہنی کے مانند ہو کے رہ جاتا ہے۔ ’ عرجون ‘ کھجور کی اس ٹہنی کو کہتے ہیں جس میں خوشے لگتے ہیں۔ یہ ٹہنیاں خشک ہونے کے بعد خمدار ہو کر بالکل وہ شکل اختیار کرلیتی ہیں جو شکل آخری اور ابتدائی تاریخوں میں چاند کی ہوتی ہے۔ یہ تشبیہ اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ جس چاند کو نادان لوگ پوجتے ہیں اس غریب کی بےبسی کا یہ حال ہے کہ ہر ماہ اس کو مختلف منازل فلکی طے کرنی پڑتی ہیں جس سے وہ سوکھ کے کانٹا اور اس طرح خمیدہ کمر ہو کے رہ جاتا ہے جس طرح کھجور کی سوکھی ٹہنی۔
Top