Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 38
وَ الشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا١ؕ ذٰلِكَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِؕ
وَالشَّمْسُ : اور سورج تَجْرِيْ : چلتا رہتا ہے لِمُسْتَقَرٍّ : ٹھکانے (مقررہ راستہ لَّهَا ۭ : اپنے ذٰلِكَ : یہ تَقْدِيْرُ : نظام الْعَزِيْزِ : غالب الْعَلِيْمِ : جاننے والا (دانا)
اور سورج اپنے ایک معین مدار پر گردش کرتا ہے۔ یہ خدائے عزیز وعلیم کی منصوبہ بندی ہے !
آیت 38 یہ دن کے اندر ظاہر ہونے والی سب سے بڑی نشانی کی طرف توجہ دلائی کہ اس سورج کو دیکھیں کہ یہ پوری پابندی کے ساتھ اپنے ایک معین محور و مدار پر گردش کرتا ہے۔ مجال نہیں کہ اپنے محور و مدار سے ذرا ہٹ سکے یا اس کی پابندی اوقات میں منٹ یا سکینڈ کا بھی فرق پیدا ہوسکے۔ کیا یہ اس بات کی شہادت ہے کہ اس دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے آپ سے آپ ہو رہا ہے، اس کے پیچھے کوئی مدبر اور کار فرما طاقت نہیں ہے ؟ یا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کے پیچھے ایک قاہر و مقتدر اور علیم و حکیم ہستی ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی باگ ہے اور وہ اپنے بنائے ہوئے نقشہ اور اپنے قرار دادہ منصوبہ کے مطابق ہر چیز کو استعمال کر رہی ہے ؟ اس کا صحیح جواب، عقل و فطرت کے مطابق، صرف یہی ہوسکتا ہے کہ ذلک تقدیر العزیز العلیم ‘ یعنی یہ دنیا نہ تو اتفاق سے وجود میں آئی ہوئی کوئی چیز ہے اور نہ یہ آپ سے آپ چل رہی ہے بلکہ یہ ایک ایسی ہستی کی پلاننگ کا کرشمہ ہے جو ہر چیز پر قادر و غالب اور ہر چیز کا علم رکھنے والی ہے۔
Top