Tafheem-ul-Quran - Al-Kahf : 18
وَ تَحْسَبُهُمْ اَیْقَاظًا وَّ هُمْ رُقُوْدٌ١ۖۗ وَّ نُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْیَمِیْنِ وَ ذَاتَ الشِّمَالِ١ۖۗ وَ كَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَیْهِ بِالْوَصِیْدِ١ؕ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَیْهِمْ لَوَلَّیْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَّ لَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًا
وَتَحْسَبُهُمْ : اور تو انہیں سمجھے اَيْقَاظًا : بیدار وَّهُمْ : حالانکہ وہ رُقُوْدٌ : سوائے ہوئے وَّنُقَلِّبُهُمْ : اور ہم بدلواتے ہیں انہیں ذَاتَ الْيَمِيْنِ : دائیں طرف وَذَاتَ الشِّمَالِ : اور بائیں طرف وَكَلْبُهُمْ : اور ان کا کتا بَاسِطٌ : پھیلائے ہوئے ذِرَاعَيْهِ : دونوں ہاتھ بِالْوَصِيْدِ : دہلیز پر لَوِ اطَّلَعْتَ : اگر تو جھانکتا عَلَيْهِمْ : ان پر لَوَلَّيْتَ : تو پیٹھ پھیرتا مِنْهُمْ : ان سے فِرَارًا : بھاگتا ہوا وَّلَمُلِئْتَ : اور تو بھرجاتا مِنْهُمْ : ان سے رُعْبًا : دہشت میں
تم انہیں دیکھ کر یہ سمجھتے کہ وہ جاگ رہے ہیں، حالانکہ وہ سو رہے تھے۔ ہم انہیں دائیں بائیں کروٹ دلواتے رہتے تھے۔14 اور ان کا کُتا غار کے دہانے پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا۔ اگر تم کہیں جھانک کر اُنہیں دیکھتے تو اُلٹے پاوٴں بھاگ کھڑے ہوتے اور تم پر ان کے نظارے سے دہشت بیٹھ جاتی۔15
سورة الْكَهْف 14 یعنی اگر باہر سے کوئی جھانک کر دیکھتا بھی تو ان سات آدمیوں کے وقتاً فوقتاً کروٹیں لیتے رہنے کی وجہ سے وہ یہی گمان کرتا کہ یہ بس یونہی لیٹے ہوئے ہیں، سوئے ہوئے نہیں ہیں۔ سورة الْكَهْف 15 یعنی پہاڑوں کے اندر ایک اندھیرے غار میں چند آدمیوں کا اس طرح موجود ہونا اور آگے کتے کا بیٹھا ہونا ایک ایسا دہشت ناک منظر پیش کرتا کہ جھانکنے والے ان کو ڈاکو سمجھ کر بھاگ جاتے تھے، اور یہ ایک بڑا سبب تھا جس کی وجہ سے ان لوگوں کے حال پر اتنی مدت تک پردہ پڑا رہا۔ کسی کو یہ جرأت ہی نہ ہوئی کہ اندر جا کر کبھی اصل معاملے سے باخبر ہوتا۔
Top