Tafheem-ul-Quran - At-Talaaq : 5
ذٰلِكَ اَمْرُ اللّٰهِ اَنْزَلَهٗۤ اِلَیْكُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یُكَفِّرْ عَنْهُ سَیِّاٰتِهٖ وَ یُعْظِمْ لَهٗۤ اَجْرًا
ذٰلِكَ اَمْرُ اللّٰهِ : یہ اللہ کا حکم ہے اَنْزَلَهٗٓ : اس نے نازل کیا ہے اس کو اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ : اور جو ڈرے گا اللہ سے يُكَفِّرْ عَنْهُ : وہ دور کردے گا اس سے سَيِّاٰتِهٖ : اس کی برائیاں وَيُعْظِمْ : اور بڑا کردے گا لَهٗٓ : اس کے لیے اَجْرًا : اجر کو
یہ اللہ کا حکم ہے جواُس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے۔  جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اُس کی بُرائیوں کو اُس سے دُور کر دے گا اور اُس کو بڑا اجر دے گا۔ 15
سورة الطَّلَاق 15 یہ اگرچہ ایک عمومی نصیحت ہے جس کا اطلاق انسانی زندگی کے تمام حالات پر ہوتا ہے، لیکن اس خاص سیاق وسباق میں اسے ارشاد فرمانے کا مقصد مسلمانوں کو خبردار کرنا ہے کہ اوپر جو احکام بیان کیے گئے ہیں، ان سے خواہ تمہارے اوپر کتنی ہی ذمہ داریوں کا بوجھ پڑتا ہو، بہر حال خدا سے ڈرتے ہوئے ان کی پیروی کرو، اللہ تمہارے کام آسان کرے گا، تمہارے گناہ معاف کے گا اور تمہیں بڑا اجر دے گا۔ ظاہر ہے کہ جن مطلقہ عورتوں کی عدت تین مہینے مقرر کی گئی ہے ان کا زمانہ عدت ان عورتوں کی بہ نسبت طویل تر ہوگا جن کی عدت تین حیض مقرر کی گئی ہے۔ اور حاملہ عورت کا زمانہ عدت تو اس سے بھی کئی مہینے زیادہ ہوسکتا ہے۔ اس پورے زمانے میں عورت کی سکونت اور اس کے نفقہ کی ذمہ داری اٹھانا، جبکہ آدمی اسے چھوڑ دینے کا ارادہ کرچکا ہو، لوگوں کو ناقابل برداشت بار محسوس ہوگا۔ لیکن جو بار اللہ سے ڈرتے ہوئے، اللہ کے احکام کی پیروی میں اٹھایا جائے، اللہ کا وعدہ ہے کہ اپنے فضل سے وہ اس کو ہلکا کر دے گا اور اس کی اتنی بھاری جزا دے گا جو دنیا میں اٹھائے ہوئے اس تھوڑے سے بار کی بہ نسبت بہت زیادہ گراں قدر ہوگی۔
Top