Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 53
اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَا هُمْ جَمِیْعٌ لَّدَیْنَا مُحْضَرُوْنَ
اِنْ : نہ كَانَتْ : ہوگی اِلَّا : مگر صَيْحَةً : ایک چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک فَاِذَا : پس یکایک هُمْ : وہ جَمِيْعٌ : سب لَّدَيْنَا : ہمارے سامنے مُحْضَرُوْنَ : حاضر کیے جائیں گے
پس وہ ایک زوردار آواز ہوگی (جیسے چیخ) جس سے وہ اچانک ہمارے سامنے حاضر کردیئے جائیں گے (کہ کچھ دیر نہیں لگے گی)
بس ایک ہی آواز سے وہ سب ہمارے پاس حاضر ہوجائیں گے : 53۔ گھنٹی ایک ہی ہے اور ایک ہی طرح بجتی ہے لیکن کون نہیں جانتا کہ یہ سکول کھلنے کی گھنٹی ہے یا سکول بند ہونے کی ، ایک سائرن بجے گا تو وجو اس سائرن کے بعد ہونے والا ہے وہ خود بخود ہوتا چلا جائے گا نہ تو احداث ومراقد سے ان کو اپنے اختیار سے اٹھنا ہے کہ جس کا جی چاہا وہ اٹھا اور جس کا جی نہ چاہا وہ سویا رہا چلو زیادہ سے زیادہ یہی ہے کہ اس کی غیر حاضری ہوجائے گی نہیں ! یہ اختیار اور بس کا معاملہ ہی نہیں جس طرح اس دنیا میں موت بھی کسی انسان کی اختیاری چیز نہیں ہے اسی طرح وہاں اٹھایا جانا بھی اختیاری نہیں ہوگا بلکہ ایک آواز پیدا ہوگی اور اس کے ساتھ ہی جو کچھ ہونا ہے وہ طے شدہ نظام کے تحت ہوجائے گا اسی طے شدہ نظام کے مطابق وہ حاضری بھی ہے جس حاضری کا اس جگہ ذکر ہو رہا ہے کہ ایک آواز بلند ہوگی تو وہ رب کریم کی بارگاہ کی طرف دوڑنے لگیں گے اور دیکھتے ہی دیکھتے سب حاضر ہوجائیں گے اور کسی کے اختیار ہی میں نہ ہوگا کہ وہ وہاں حاضر نہ ہو ۔
Top