Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 66
وَ لَوْ نَشَآءُ لَطَمَسْنَا عَلٰۤى اَعْیُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰى یُبْصِرُوْنَ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَطَمَسْنَا : تو مٹا دیں (ملیا میٹ کردیں) عَلٰٓي : پر اَعْيُنِهِمْ : ان کی آنکھیں فَاسْتَبَقُوا : پھر وہ سبقت کریں الصِّرَاطَ : راستہ فَاَنّٰى : تو کہاں يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھ سکیں گے
اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھیں مٹا دیں پھر یہ راستے کی طرف دوڑیں لیکن وہ اس کو کہاں سے دیکھ سکیں ؟
اگر ہم ان کی آنکھیں مٹا دیں تو یہ راستہ تلاش کریں بھی تو کس طرح پائیں گے ؟ : 66۔ دنیا میں وہ سب کچھ کرتے رہے اور ان کو اتنی مدت ڈھیل دی گئی تو وہ اس لیے نہیں کہ ان تک ہمارے ہاتھ نہیں پہنچ سکتے تھے کیوں نہیں ‘ ہم نے جو ان کو مہلت دی تھی وہ محض اس لیے تھی کہ ہم نے ان کو پکڑنے کے لیے ایک دن مقرر کردیا ہوا تھا ۔ اگر ہم چاہتے تو اس وقت بھی پکڑ سکتے تھے اور ایسے شکنجے میں کس سکتے تھے کہ یہ ساری زندگی اس سے پیچھا نہ چھڑا سکتے فرمایا یوں سمجھ لو کہ اگر ہم ان کی آنکھوں کو اس طرح اچک لیتے کہ وہ نہ راستہ دیکھ سکتے اور نہ ہی ان ڈاکوں اور چوریوں کے لیے نکل سکتے لیکن اس طرح اگر ان کو مجبور ومعذور کردیا جاتا تو آج وہ اس نتیجہ گاہ میں اس امتحان کا رزلٹ سننے کے لیے کیونکر بھیجے جاسکتے تھے اور اس ناکامی سے وہ کیونکر دوچار ہوتے ؟ کیونکہ نہ ہی ان کو راستہ نظر آتا اور نہ ہی وہ چوری اور ڈاکہ زنی کے مرتکب ہوتے ۔
Top