Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 30
وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ عُدْوَانًا وَّ ظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِیْهِ نَارًا١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا
وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے گا ذٰلِكَ : یہ عُدْوَانًا : سرکشی (زرد) وَّظُلْمًا : اور ظلم سے فَسَوْفَ : پس عنقریب نُصْلِيْهِ : اس کو ڈالیں گے نَارًا : آگ وَكَانَ : اور ہے ذٰلِكَ : یہ عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ يَسِيْرًا : آسان
اور جو کوئی ظلم اور شرارت سے ایسا کرے گا (یعنی ایک دوسرے کا ناحق مال کھائے گا) تو قریب ہے کہ ہم اسے آتش دوزخ میں ڈال دیں اور اللہ کے لیے یہ کوئی مشکل بات نہیں
ایسے پاپیوں کے لئے اللہ کی آگ تیار ہے جو چور بھی ہیں اور چتر بھی : 66: اس آیت میں ان موہوم خواہشیں رکھنے والوں کے کان کھول دیئے گئے ہیں جو دن رات ظلم کر کر نہیں تھکتے لیکن ساتھ ہی یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اللہ غفور و رحیم ہے اگر ہم ظلم ہی نہ کریں تو وہ آخر کسی کو معاف کرے گا اور کیا معاف کرے گا ؟ وہ بڑے بڑے جرائم کرتے ہیں اور پھر کرتے ہی چلے جاتے ہیں۔ ان کی ٹینکیاں جب بھرنے کو آتی ہیں تو وہ کوئی نہ کوئی ٹوٹی کھول دیتے ہیں۔ اور اس فیاضی سے وہ سخی کہلاتے ہیں حاجی جی کا خطاب حاصل کرتے ہیں اور اس طرح پچھلے مظالم معاف کرا کر نئے سرے سے پوری آب و تاب کے ساتھ ظلم ڈھانا شروع کردیتے ہیں پھر ان کی کھلی ٹو 3 ٹی سے جو لوٹا بھر رہا ہے جو دو گھونٹ پی رہا ہے کیا وہ ان کو ظالم کہے گا ؟ کبھی نہیں۔ اچھا تو اس طرح یہ ظالم ظالم نہیں رہیں گے ؟ قرآن کریم کہتا ہے کہ اگر وہ پہلے اکہرے ظالم تھے تو اب وہ دوہرے ظالم ہیں اس لئے کہ وہ اس طرح عدوان کے بھی مرتکب ہوئے ہیں اور ظلم کے بھی۔ عدوان کیا ہے ؟ زور و زبردستی سے دوسرے کے مال وجان پر دست درازی کرنے والا کیا کرتا ہے ؟ عدوان کا مرتکب ہتا ہے اور اس کو ہماری زبان میں دھونس کہتے ہیں اور ہر دھونس کرنے والا دھاندلی بھی ضرور کرتا ہے۔ بس یہ دھونس عدوان ہے اور دھاندلی ظلم۔ فرمایا جب یہ دھاندلی مچانے والا دھونس پر اتر آیا ہے کہ اب اس کی دھاندلی کا کائی نام بھی نہیں لے سکتا گویا اتنی ترقی کر گیا ہے تو آؤ اس کا نام ہم رکھ دیتے ہیں کہ وہ عاد ہو کر ظلم کی حدود سے بھی تجاویز کر گیا ہ۔ فرمایا اچھا ! عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ ہم اس کو آتش دوزخ میں ڈال دیں گے اور ہمارے لئے ایسا کرنا کوئی مشکل امر نہیں کیونکہ ہم کچھ کر ہی نہیں رہے ہم نے تو صرف اس کے اپنے کئے ہئے کاموں کے نتائج اس کے سامنے رکھے ہیں اور ان نتائج میں ہم نے کوئی زرہ برابر بھی زبردستی نہیں کی پھر کیا اس کے اعمال اس کے سامنے پیش کرنا ہمارے لئے کوئی مشکل بات ہے ؟
Top