Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 39
وَ مَا ذَا عَلَیْهِمْ لَوْ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقَهُمُ اللّٰهُ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِهِمْ عَلِیْمًا
وَمَاذَا : اور کیا عَلَيْهِمْ : ان پر لَوْ اٰمَنُوْا : اگر وہ ایمان لاتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : یوم آخرت پر وَاَنْفَقُوْا : اور وہ خرچ کرتے مِمَّا : اس سے جو رَزَقَھُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِهِمْ : ان کو عَلِيْمًا : خوب جاننے والا
ان لوگوں کا کیا بگڑتا تھا اگر یہ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے اور جو کچھ انہیں اللہ نے دے رکھا ہے اسے خرچ کرتے ؟ اور اللہ تو ان کی حالت کی پوری خبر رکھتا ہے
اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ رکھنے کا نقصان کیا ہوا ؟ کاش ! یہ بات وہ سمجھ جائے : 87: رضائے الٰہی میں خرچ کرنے والا بھی خرچ کرتا ہے اور نام و نمود حاصل کرنے والا بھی۔ خرچ تو دونوں نے کیا لیکن فائدہ میں کون رہا ؟ وہی جس کی واہ واہ ہوئی کہ سودا نقد بہ نقد ہوگیا۔ ہاتھ سے مال دیا اور کان نے واہ واہ سن لی اور وہ سر دھن کر رہ گیا۔ رضائے الٰہی میں خرچ کرنے والا ایک روز مر گیا اور نام و نمود کے لیے خرچ کرنے والا بھی۔ کیے گئے اعمال سامنے لائے گئے۔ ایک کی اجرت محفوظ تھی کیونکہ اس نے اس کو اس وقت کے لیے محفوظ رکھا تھا اور دوسرے کا حساب بےباک تھا اس لیے اس کو سوائے افسوس کے کچھ حاصل نہ ہوا۔ اب بتاؤ کہ فائدہ میں کون رہا ؟ وہی جس نے رضائے الٰہی کے لیے خرچ کیا تھا۔ اجر دونوں کو ملا یا نہیں ؟ دونوں کو ملا لیکن ایک کو دنیا میں ہی مل گیا اور دوسرے کو آخرت میں۔ دنیا کا اجر دنیا ہی میں ختم ہو کر رہ گیا اور آخرت میں وصول ہونے والا آخرت میں اس کے کام آ گاھ۔ فرمایا : ” ان کا کیا بگڑتا تھا کہ یہ بھی اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے اور جو کچھ ان کو اللہ نے دیا تھا اس کی رضا کے لیے خرچ کرتے ؟ “ اس طرح آج ان کا دیا ہوا بھی محفوظ ہوتا۔ اس طرح اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کرنے والوں کی آج بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ کاش کہ یہ لوگ سمجھ جائیں اور اپنے پاؤں پر آپ کلہاڑی نہ ماریں۔ ” اللہ ان کے مال سے پوری طرح باخبر ہے اس لیے ان کو مطلع کر رہا ہے کہ اپنے برتن کے ان سوراخوں کو بند کر دو ورنہ یہ خالی کے خالی ہی رہیں گے۔ “
Top