Aasan Quran - An-Nahl : 70
وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ یَتَوَفّٰىكُمْ١ۙ۫ وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْ لَا یَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ۠   ۧ
وَاللّٰهُ : اور اللہ خَلَقَكُمْ : پیدا کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يَتَوَفّٰىكُمْ : وہ موت دیتا ہے تمہیں وَمِنْكُمْ : اور تم میں سے بعض مَّنْ : جو يُّرَدُّ اِلٰٓى : لوٹایا (پہنچایا) جاتا ہے طرف اَرْذَلِ الْعُمُرِ : ناکارہ۔ ناقص عمر لِكَيْ : تاکہ لَا يَعْلَمَ : وہ بےعلم ہوجائے بَعْدَ : بعد عِلْمٍ : علم شَيْئًا : کچھ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا قَدِيْرٌ : قدرت والا
اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر وہ تمہاری روح قبض کرتا ہے، اور تم میں سے کوئی ایسا ہوتا ہے جو عمر کے سب سے ناکارہ حصے تک پہنچا دیا جاتا ہے، جس میں پہنچ کر وہ سب کچھ جاننے کے بعد بھی کچھ نہیں جانتا۔ (29) بیشک اللہ بڑے علم والا، بڑی قدرت والا ہے۔
29: انتہائی بڑھاپے کی حالت کو ”ناکارہ عمر“ سے تعبیر کیا گیا ہے جس میں انسان کی جسمانی اور ذہنی قوتیں ناکارہ ہوجاتی ہیں۔ اور سب کچھ جاننے کے باوجود کچھ نہ جاننے کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ بڑھاپے کے اس حصے میں انسان اس علم کا اکثر حصہ بھول جاتا ہے جو اس نے اپنی پچھلی زندگی میں حاصل کیا تھا، اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس زمانے میں بکثرت ایسا ہوتا ہے کہ ابھی اسے ایک بات بتائی گئی، اور تھوڑی سی دیر میں وہ ایسا ہوگیا جیسے اس کو کچھ بتایا ہی نہیں گیا تھا۔ یہ حقائق بیان فرما کر غافل انسان کو اس طرف متوجہ کیا جا رہا ہے کہ اسے اپنی کسی طاقت اور صلاحیت پر غرور نہیں کرنا چاہیے۔ جو کوئی طاقت اسے ملی ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، اور جب وہ چاہے واپس لے لیتا ہے۔ ان تغیرات سے اسے یہ سبق سیکھنا چاہیے کہ یہ سارا کارخانہ ایک بڑے علم والے، بڑی قدرت والے خدا کا بنایا ہوا ہے جس کا کوئی شریک نہیں، اور بالآخر ہر شخص کو اسی کے پاس واپس جانا ہے۔
Top