Mazhar-ul-Quran - An-Nahl : 70
وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ یَتَوَفّٰىكُمْ١ۙ۫ وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْ لَا یَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ۠   ۧ
وَاللّٰهُ : اور اللہ خَلَقَكُمْ : پیدا کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يَتَوَفّٰىكُمْ : وہ موت دیتا ہے تمہیں وَمِنْكُمْ : اور تم میں سے بعض مَّنْ : جو يُّرَدُّ اِلٰٓى : لوٹایا (پہنچایا) جاتا ہے طرف اَرْذَلِ الْعُمُرِ : ناکارہ۔ ناقص عمر لِكَيْ : تاکہ لَا يَعْلَمَ : وہ بےعلم ہوجائے بَعْدَ : بعد عِلْمٍ : علم شَيْئًا : کچھ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا قَدِيْرٌ : قدرت والا
اور اللہ ہی نے تم کو پیدا کیا، پھر وہی تمہاری جان قبض کرے گا، اور تم میں سے بعض لوگ وہ ہیں جو (بڑھاپے کی) بد ترین عمر تک پہنچائے جاتے ہیں کہ ( ذہن وعقل کی) سمجھ رکھنے کے بعد پھر نادان ہوجائے، بیشک اللہ جاننے والا قدرت والا ہے
انسان کی عمر کے درجے اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی عمر کے چار درجے ہیں : (1) اول درجہ تو دن بدن بڑھنے کا ہے اس کی مدت تینتیس برس تک ہے۔ (2) پھر چالیس برس تک ایک ہی حالت پر آدمی رہتا ہے، اسی کو سن وقوف کہتے ہیں۔ (3) پھر چالیس سے ساٹھ سال تک اندرونی گھٹاؤ انسان کی حالت میں شروع ہوجاتا ہے۔ ایسی ہی عمر کو ادھیڑ کہتے یہں۔ (4) اس کے بعد طرح طرح کے اندرونی مرض پیدا ہو کر وہ ادھیڑ پنے کی حالت بھی باقی نہیں رہتی اور بات کہہ کر بھرل جانا اور خرابیاں اس ناکارہ عمر کی شروع ہوجاتی ہیں۔ جس ناکارہ عمر کا ذکر آیت میں ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدمی کی عمر کا انقلاب یاد دلا کر یہ تنبیہ فرمائی کہ ان انقلابوں پر جو قادر ہے، اس نے ایک اس انقلاب کا بھی مضبوط وعدہ کیا ہے کہ ہر ایک انسان کو مر کی پھر جینا ہے اس پر ایمان لانا اور عقبٰی کی فکر کرنا ہر مسلمان کا جزو ایمان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس اپنے علم اور قدرت کے موافق پہلی دفعہ انسان کو پیدا کیا ہے اس کے موافق وہ انسان کو پھر دوبارہ پیدا کرے گا۔ جو لوگ اس کے منکر ہیں وہ گویا اپنی پہلی پیدائش کے منکر یہں۔
Top