Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 70
وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ یَتَوَفّٰىكُمْ١ۙ۫ وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْ لَا یَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ۠   ۧ
وَاللّٰهُ : اور اللہ خَلَقَكُمْ : پیدا کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يَتَوَفّٰىكُمْ : وہ موت دیتا ہے تمہیں وَمِنْكُمْ : اور تم میں سے بعض مَّنْ : جو يُّرَدُّ اِلٰٓى : لوٹایا (پہنچایا) جاتا ہے طرف اَرْذَلِ الْعُمُرِ : ناکارہ۔ ناقص عمر لِكَيْ : تاکہ لَا يَعْلَمَ : وہ بےعلم ہوجائے بَعْدَ : بعد عِلْمٍ : علم شَيْئًا : کچھ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا قَدِيْرٌ : قدرت والا
اور (تم لوگ خود اپنی حالت پر بھی تو غورو کرو کہ کس طرح) اللہ ہی تمہیں پیدا فرماتا ہے، پھر وہی تمہیں موت بھی دیتا ہے اور تم میں سے کسی کو لوٹا دیا جاتا ہے بدترین عمر کی طرف، تاکہ وہ کچھ نہ جانے سب کچھ جاننے کے بعد، بیشک اللہ سب کچھ جانتا، ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے،
136۔ خالق سب کا اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور اللہ ہی نے پیدا فرمایا تم سب کو (اے لوگو) اور تمہیں عدم کے اندھیروں سے نکال کر وجود کی روشنی سے سرفراز فرماتا ہے۔ اور خلق و ایجاد اسی کی صفت اور اسی کی شان ہے۔ اور جب اس کی اس صفت وشان میں کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں تو پھر اس کے حق عبودیت و بندگی میں کوئی اس کا شریک وسہیم کس طرح ہوسکتا ہے ؟ پس وہ ہر شریک اور شرک کے ہر شائبے سے پاک ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو تمہارا وجود خود دلیل ہے۔ اس کی قدرت کاملہ، حکمت بالغہ اور عنایت شاملہ کا، تم اگر اسی میں صحیح طور پر غور کرلوتوسب کچھ واضح ہوجائے گا۔ وباللہ التوفیق لمایحب ویرید، وعلی مایحب ویرید بکل حال من الاحوال۔ 137۔ زندگی اور موت اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت واختیار میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی نے پیدا فرمایا تم سب کو پھر وہی تمہاری جان قبض کرتا ہے اپنے وقت مقررہ پر۔ پس نہ زندگی دینا اس وحدہ لاشریک کے سوا کسی کے بس میں ہے اور نہ موت دینا۔ پس جھوٹ کہتے ہیں وہ جو یہ کہتے ہیں کہ اگر پیرصاحب کے نام کی گیارہویں نہ دی تو تمہاری بھینس کو مار دیں گے وغیرہ۔ نہ پیر صاحب ایسا کرسکتے ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی اس طرح کی کوئی بات کہی۔ یہ سب کچھ بعد کے لوگوں نے از خود گھڑا اور اپنے پیٹ کی پوجا کیلئے گھڑا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو زندگی بخشنا اور موت دینا اسی کا کام ہے اور (یحیی ویمیت) اسی وحدہ لاشریک کی شان ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس کے سوا کسی بھی اور ہستی میں یہ صفت ماننا شرک ہوگا جو کہ ظلم عظیم ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 138۔ ازذل عمر کی تذکیر ویاددھانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم میں سے کچھ وہ ہوتے ہیں جن کو لوٹا دیا جاتا ہے سب سے زیادہ نکمی اور بیکار عمرکیطرف، جس میں انسان کے اعضاء وقوی سب جواب دے جاتے ہیں۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ قرآن پڑھنے والا اس عمر کو نہیں لوٹایا جاتا (زادالمسیر) سبحان اللہ۔ کیا کہنے قرآن حکیم کی عظمتوں اور اس کی برکتوں کے، اللہ نصیب فرمائے۔ آمین۔ فالحمد للہ الذی شرفنا بہ وبالاشتغال بہ۔ بہرکیف تمہارا وجود خود ایک عظیم الشان مخزن ہے دلائل وبرائین قدرت کا اے لوگو۔ سو تمہارا وجود خود گواہی دے رہا ہے اس خالق ومالک کے وجود باوجود کی۔ اور اس کی عظمت شان اور جلالت قدر کی اور اس بات کی کہ تم لوگ اول سے آخر تک اس کے محکوم اور اس کے حکم وارشاد کے پابند ہو۔ اپنی پیدائش میں۔ اپنی جوانی اور بڑھاپے میں۔ اپنی صحت ومرض میں۔ اور اپنی موت و انتقال میں، تو پھر اس کے آگے سرکشی کیسے اور کیونکر ؟ 139۔ اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت کی تذکیر و یادھانی : سو ارشاد فرمایا گیا اور ان کے حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ اور یہ اس کی قدرت کاملہ ہی کا ایک مظہر ہے کہ وہ انسان پر اس طرح کے مختلف احوال طاری کرتا ہے۔ اور اس طور پر کہ انسان کے بس میں نہیں کہ وہ ان میں سے کسی کا بھی انکار کرسکے۔ نہ وہ پیدا ہونے سے انکار کرسکتا ہے نہ بچپن کی عمر سے۔ نہ لڑکپن کے دور سے نہ جوانی اور اس کی بہاروں کے ڈھلنے سے اور نہ ہی ادھیڑ عمر اور بڑھاپے کے آنے سے۔ اور نہ ہی اس آخری عمر میں پہنچنے سے جس میں وہ سب کچھ جاننے کے بعد بھی کچھ بھی نہیں جان رہا ہوتا۔ اور نہ ہی مرنے اور قبر میں جانے سے۔ اسی طرح قبر سے اٹھ کر دوبارہ زندہ ہونے سے انکار کرنا بھی اس کے بس واختیار میں نہیں ہوگا۔ سو کس قدر محروم اور بدنصیب ہے وہ انسان جو اس حقیقت سے غافل اور آخرت اور بعث بعد الموت کا منکر ہے اور اس کے لئے تیاری کرنے کی بجائے متاع عمر کو یونہی ضائع کررہا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top