Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 70
وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ یَتَوَفّٰىكُمْ١ۙ۫ وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْ لَا یَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ۠   ۧ
وَاللّٰهُ : اور اللہ خَلَقَكُمْ : پیدا کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يَتَوَفّٰىكُمْ : وہ موت دیتا ہے تمہیں وَمِنْكُمْ : اور تم میں سے بعض مَّنْ : جو يُّرَدُّ اِلٰٓى : لوٹایا (پہنچایا) جاتا ہے طرف اَرْذَلِ الْعُمُرِ : ناکارہ۔ ناقص عمر لِكَيْ : تاکہ لَا يَعْلَمَ : وہ بےعلم ہوجائے بَعْدَ : بعد عِلْمٍ : علم شَيْئًا : کچھ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا قَدِيْرٌ : قدرت والا
اور اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر وہی تم کو مارتا بھی ہے اور کچھ تم میں سے نکمی عمر تک بھی پہنچائے جاتے ہیں کہ جن کو علم کے بعد کچھ بھی معلوم نہیں رہتا۔ بیشک اللہ بڑا علم اور قدرت والا ہے
ترکیب : شیئًا بصریوں کے نزدیک مصدر سے منصوب ہے اور کو فیوں کے نزدیک یعلم سے فہم فیہ سواء مبتداء خبر سے مل کر یہ جملہ واقع ہے موقع میں فعل و فاعل کے فالتقدیر فما الذین فضلوا برادی رزقھم علی ماملکت ایمانھم فیستو وا اور یہ فعل منصوب ہے جواب نفی ہو کر اور مرفوع بھی ہوسکتا ہے شیئًا رزقا سے منصوب ہے اگر اس کو مصدر مانا جائے اور اگر بمعنی مرزوق لیا جائے تو اس سے بدل ہے۔ تفسیر : ان آیات میں انسان کے حالات سے استدلال کرتا ہے : اول اللہ خلقکم الخ کہ اللہ ہی نے تم کو پیدا کیا۔ نطفہ کا رحم میں انسان بنانا اور اس کے مواقف اس کو اعضاء عطا کرنا یہ ضرور کسی مدبرحکیم کا کام ہے طبیعت اور مادہ تو خود بےشعور ہے اور اچھا یہ بھی سہی تو پھر یہ طبیعت اس میں کس نے رکھی ہے ؟ ثم یتوفکم یہ بھی اس کے آثار قدرت کی برہان قاطع ہے کسی حکیم فیلسوف سے موت کا بندوبست نہیں ہوا نہ ہوگا۔ و منکم من یرد الخ ایسی بڑی عمر تک پہنچنا جس میں کہ تمام علوم و فنون بھول جائے پھر وہی لڑکپن آجائے اسی کا کام ہے ان اللہ علیم قدیر ان امور کی حکمت کی طرف اشارہ ہے کہ ان کو وہی جانتا ہے۔ (1) 1 ؎ انسان ہے کہ ماں کے پیٹ سے جو اس کی پہلی منزل ہے اپنی عمر کی منزلیں بےاختیار طے کرتا ہوا چلا جاتا ہے اس کی عمر کی ریل گاڑی کس سرعت کے ساتھ رات دن کے اسٹیشنوں کو طے کرتے ہوئے جارہی ہے۔ یہ لاکھ چاہے کہ چند روز لڑکپن یا جوانی کے ملک میں ٹھہرے مگر کب ٹھہر سکتا ہے ؎ لائی حیات آئی قضا لے چلی چلے اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے سب کی منزل مقصود و معبود حقیقی کے ہاں جانا ہے۔ پھر کوئی جلد ہی کوئی دیر ایسا بڈھا ہو کر لڑکوں کی طرح سب کچھ بھول جاتا ہے پھر قیامت اگر دوبارہ زندہ کرے تو کیا تعجب ہے جس پر کفار تعجب کرتے ہیں۔ 12 منہ
Top