Aasan Quran - At-Tur : 38
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ یَّسْتَمِعُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَلْیَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍؕ
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ : یا ان کے لیے کوئی سیڑھی ہے يَّسْتَمِعُوْنَ فِيْهِ ۚ : وہ غور سے سنتے ہیں اس میں (چڑھ کر) فَلْيَاْتِ : پس چاہیے کہ لائے مُسْتَمِعُهُمْ : ان کا سننے والا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ : کھلی دلیل
یا ان کے لئے کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر یہ (عالم بالا کی باتیں) سن لیتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو ان میں سے جو سنتا ہو وہ کوئی واضح ثبوت تو لائے۔ (10)
10: مشرکین مکہ بہت سے ایسے عقیدے رکھتے تھے جن کا تعلق عالم بالا سے تھا، مثلاً یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مدد کے لیے چھوٹے چھوٹے بہت سے خداؤں کو اختیار دے رکھا ہے، اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا، نیز یہ کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں، جیسا کہ اگلی آیت میں ان کے اسی عقیدے کا حوالہ دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ عالم بالا کی یہ باتیں آخر کہاں سے تمہیں معلوم ہوئی ہیں ؟ کیا تمہارے پاس کوئی ایسی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر تم وہاں کی یہ معلومات حاصل کرتے ہو ؟
Top