Aasan Quran - At-Tawba : 127
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ١ؕ هَلْ یَرٰىكُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْا١ؕ صَرَفَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : اتاری جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة نَّظَرَ : دیکھتا ہے بَعْضُھُمْ : ان میں سے (کوئی ایک) اِلٰى : کو بَعْضٍ : بعض (دوسرے) هَلْ : کیا يَرٰىكُمْ : دیکھتا ہے تمہیں مِّنْ اَحَدٍ : کوئی ثُمَّ : پھر انْصَرَفُوْا : وہ پھرجاتے ہیں صَرَفَ : پھیر دئیے اللّٰهُ : اللہ قُلُوْبَھُمْ : ان کے دل بِاَنَّھُمْ : کیونکہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھ نہیں رکھتے
اور جب کبھی کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو یہ ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں (اور اشاروں میں ایک دوسرے سے کہتے ہیں) کہ کیا کوئی تمہیں دیکھ تو نہیں رہا ؟ پھر وہاں سے اٹھ کر چلے جاتے ہیں۔ (105) اللہ نے ان کا دل پھیر دیا ہے، کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں کہ سمجھ سے کام نہیں لیتے۔
105: اصل بات یہ تھی کہ انہیں اللہ تعالیٰ کے کلام سے چڑ تھی۔ ان کی خواہش اور کوشش یہ رہتی تھی کہ اللہ تعالیٰ کا کلام سننے کی نوبت نہ آئے۔ لہذا جب آنحضرت ﷺ اپنی مجلس میں کوئی نئی سورت تلاوت فرماتے تو یہ بھاگنے کی کوشش کرتے تھے۔ لیکن اگر سب کے سامنے اٹھ کر جائیں تو ان کا راز فاش ہوجائے۔ اس لیے یہ ایک دوسرے کو آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارے کرتے کہ کوئی ایسا موقع تلاش کرو کہ کوئی مسلمان تمہیں دیکھ نہ رہا ہو، اور اس وقت چپکے سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
Top