Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 46
اَوْ یَاْخُذَهُمْ فِیْ تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُمْ بِمُعْجِزِیْنَۙ
اَوْ : یا يَاْخُذَهُمْ : انہیں پکڑ لے وہ فِيْ : میں تَقَلُّبِهِمْ : ان کو چلتے پھرتے فَمَا : پس نہیں هُمْ : وہ بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
یا وہ انھیں ان کے چلنے پھرنے کے دوران پکڑلے۔ سو وہ کسی طرح عاجز کرنے والے نہیں۔
اَوْ يَاْخُذَهُمْ فِيْ تَقَلُّبِهِمْ۔۔ : ”تَقَلُّبٌ“ چلنا پھرنا، یعنی زندگی کی مصروفیات میں چلتے پھرتے، آتے جاتے اپنے شہر یا سفر میں کہیں بھی پکڑ لے۔ ”بِمُعْجِزِيْنَ“ یہ ”أَعْجَزَ یُعْجِزُ إِعْجَازًا“ باب افعال سے اسم فاعل کا صیغہ ہے، لفظی معنی ہے عاجز کرنے والے، یعنی اگر اللہ چاہے تو انھیں چلتے پھرتے مصروفیت کی حالت میں پکڑ لے، پھر یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اللہ کی گرفت سے بچ کر نکل جائیں اور اللہ تعالیٰ کو پکڑنے سے عاجز کردیں۔ ”بِمُعْجِزِيْنَ“ پر باء نفی کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ”کسی طرح عاجز کرنے والے نہیں“ کیا گیا ہے۔
Top