Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 46
اَوْ یَاْخُذَهُمْ فِیْ تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُمْ بِمُعْجِزِیْنَۙ
اَوْ : یا يَاْخُذَهُمْ : انہیں پکڑ لے وہ فِيْ : میں تَقَلُّبِهِمْ : ان کو چلتے پھرتے فَمَا : پس نہیں هُمْ : وہ بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
یا عین اس وقت جب وہ تگ و دو کر رہے ہوں عذاب الٰہی انہیں آپکڑے ؟ کہ وہ اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے
ایسا بھی ممکن ہے کہ ان کو چلتے پھرتے ہی میں پکڑ لیا جائے : 53۔ بالکل اسی طرح جس طرح فرعون کو پکڑ لیا گیا کہ وہ بھاگتے ہوئے بنی اسرائیل کا پیچھا کرنے لگا اور بھاگنے والوں سے زیادہ بھاگ کر انکو پکڑنے ہی لگا تھا کہ خود پکڑ لیا گیا اور پھر ایسا پکڑا گیا کہ اس کے لشکر کا ایک آدمی بھی اپنی جان نہ بچا سکا ، فرمایا کہ یہ کفار جو اسلام اور داعی اسلام محمد رسول اللہ ﷺ کے خلاف سازشیں کرنے میں اتنے مصروف ہیں انہیں مرنے کے لئے بھی فراغت نہیں اور وہ اس قدر مصروف ہیں کہ انہیں اپنے تن بدن کا ہوش نہیں ہے وہ اتنے مطمئن اور غافل کیوں ہیں ؟ کیا انہیں کبھی یہ خیال نہیں آیا کہ ان کی سرکشیوں اور بداعمالیوں کے باعث غضب الہی جوش میں آگیا تو انہیں تباہ وبرباد کردیا جائے گا ان کے سامنے عذاب الہی کی کتنی ہی صورتیں آچکی ہیں اور ان میں سے کوئی ایک صورت بھی ان کا پیچھا کرسکتی ہے کیا انکو یہ معلوم نہیں کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ زمین شق ہو اور وہ اس میں دھنس کر اچانک پکڑ لیا جائے ، کیا ان کو کوئی ایسی امید لگی ہوئی ہے کہ اگر عذاب الہی آیا تو وہ کوئی ایسا گوشہ عافیت تلاش کرلیں گے اور ناسمجھی کی دلیل ہے اور انکی یہی غفلت ان کو ایک دن لے ڈوبے گی اور پھر کیا ہوگا ؟ یہی کہ جو کچھ بگڑے گا ان ہی کا بگڑے گا اللہ ایسی ذات تو نہیں کہ اس کا بھی کوئی نقصان ہو سکے ۔
Top