Al-Quran-al-Kareem - Maryam : 35
مَا كَانَ لِلّٰهِ اَنْ یَّتَّخِذَ مِنْ وَّلَدٍ١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُؕ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِلّٰهِ : اللہ کیلئے اَنْ : کہ يَّتَّخِذَ : وہ بنائے مِنْ : کوئی وَّلَدٍ : بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے اِذَا قَضٰٓى : جب وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَقُوْلُ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : پس وہ ہوجاتا ہے
کبھی اللہ کے لائق نہ تھا کہ وہ کوئی بھی اولاد بنائے، وہ پاک ہے، جب کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو اس سے صرف یہ کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتا ہے۔
مَا كَانَ لِلّٰهِ اَنْ يَّــتَّخِذَ مِنْ وَّلَدٍ۔۔ : ”کَانَ“ استمرار کے لیے ہے، یعنی اللہ کے لائق نہ پہلے کبھی تھا اور نہ ہے کہ وہ کوئی بھی اولاد بنائے۔ ”وَلَدٍ“ نکرہ ہونے کی وجہ سے ترجمہ تھا ”کوئی اولاد“ لیکن اس سے پہلے ”مِنْ“ آنے کی وجہ سے عموم اور زیادہ ہوگیا، اس لیے ترجمہ کیا گیا ہے ”کہ وہ کوئی بھی اولاد بنائے“ لڑکا یا لڑکی، کسی فرشتے کو یا جن کو، یا انسان کو یا کسی اور مخلوق کو۔ يَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ : یعنی جسے یہ قدرت حاصل ہو کہ کلمہ ”کن“ سے ہر چیز وجود میں لاسکتا ہو، اسے بیٹا بنانے کی کیا ضرورت ہے ؟ بیٹے کی ضرورت تو اسے ہے جو بڑھاپے اور کمزوری کی وجہ سے محتاج ہو، یا فنا ہونے والا ہو اور اسے وارث کی ضرورت ہو۔ مزید دیکھیے سورة بنی اسرائیل کی آخری آیت۔ پھر جب وہ آدم کو ”کُنْ“ کہہ کر پیدا کرسکتا ہے تو عیسیٰ ؑ کو بھی آدم ؑ کی طرح ”کُنْ“ کہہ کر پیدا کرسکتا ہے، دیکھیے سورة آل عمران (59، 60)۔
Top