Tafseer-Ibne-Abbas - Maryam : 35
مَا كَانَ لِلّٰهِ اَنْ یَّتَّخِذَ مِنْ وَّلَدٍ١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُؕ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِلّٰهِ : اللہ کیلئے اَنْ : کہ يَّتَّخِذَ : وہ بنائے مِنْ : کوئی وَّلَدٍ : بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے اِذَا قَضٰٓى : جب وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَقُوْلُ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : پس وہ ہوجاتا ہے
خدا کو سزاوار نہیں کہ کسی کو بیٹا بنائے وہ پاک ہے جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو یہی کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے
(35) اللہ تعالیٰ کی یہ شان نہیں ہے کہ وہ کسی کو اولاد کے طور پر اپنائے اس کی ذات اولاد اور شریک سے بالکل ماوراء وپاک ہے کیوں کہ اس کی شان تو یہ ہے کہ کہ جب وہ کسی کام کو کرنا چاہتا ہے مثلا وہ بغیر باپ کے لڑکا پیدا کرنا چاہتا ہے جیسا کہ حضرت عیسیٰ ؑ کو پیدا فرمایا تو وہ صرف اتنا فرما دیتے ہیں کہ ”کن“ ہوجا سو وہ کام ہوجاتا ہے۔
Top