Tafseer-e-Usmani - Maryam : 35
مَا كَانَ لِلّٰهِ اَنْ یَّتَّخِذَ مِنْ وَّلَدٍ١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُؕ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِلّٰهِ : اللہ کیلئے اَنْ : کہ يَّتَّخِذَ : وہ بنائے مِنْ : کوئی وَّلَدٍ : بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے اِذَا قَضٰٓى : جب وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَقُوْلُ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : پس وہ ہوجاتا ہے
اللہ ایسا نہیں کہ رکھے اولاد وہ پاک ذات ہے جب ٹھہرالیتا ہے کسی کام کا کرنا سو یہی کہتا ہے اس کو کہ ہو وہ ہوجاتا ہے7
7 جس کے ایک " کُنْ " (ہو جا) کہنے میں ہر چیز موجود ہو، اسے بیٹے پوتوں کی کیا ضرورت لاحق ہوگی۔ کیا (العیاذ باللّٰہ) اولاد ضعیفی میں سہارا دے گی ؟ یا مشکلات میں ہاتھ بٹائے گی ؟ یا اس کے بعد نام چلائے گی ؟ اور اگر شبہ ہو کہ عموماً آدمی ماں باپ سے پیدا ہوتا ہے۔ پھر حضرت مسیح (علیہ السلام) کا باپ کسے کہیں ؟ اس کا جواب بھی اسی جملہ " کُنْ فَیَکُوْنُ " میں آگیا۔ یعنی ایسے قادر مطلق کے لیے کیا مشکل ہے کہ ایک بچہ کو بن باپ پیدا کر دے۔ اگر عیسائی خدا کو باپ اور مریم کو ماں کہتے ہیں تو کیا (معاذ اللّٰہ) دوسرے تعلقات زنا شوئی کا بھی اقرار کریں گے ؟ باپ مان کر بھی بہرحال تخلیق کا طریقہ وہ تو نہ ہوگا جو عموماً والدین میں ہوتا ہے۔ پھر بدون باپ کے پیدا ہونے میں کیا اشکال ہے۔
Top