Al-Quran-al-Kareem - Aal-i-Imraan : 77
اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَشْتَرُوْنَ : خریدتے (حاصل کرتے) ہیں بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کا اقرار وَاَيْمَانِهِمْ : اور اپنی قسمیں ثَمَنًا : قیمت قَلِيْلًا : تھوڑی اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَا : نہیں خَلَاقَ : حصہ لَھُمْ : ان کے لیے فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَا : اور نہ يُكَلِّمُھُمُ : ان سے کلام کرے گا اللّٰهُ : اللہ وَلَا : اور نہ يَنْظُرُ : نظر کرے گا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَلَا يُزَكِّيْهِمْ : اور نہ انہیں پاک کرے گا وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت لیتے ہیں، وہ لوگ ہیں کہ ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور اللہ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
اِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ۔۔ : عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بازار میں کچھ سامان تجارت لا کر رکھا، پھر اس پر قسم کھا کر کہا کہ میں نے اس سامان کے اتنے روپے دیے، حالانکہ اس نے اتنے روپے نہیں دیے تھے (یا کہا کہ مجھے اس سامان کے اتنے روپے مل رہے تھے، حالانکہ اسے اتنے روپے نہیں مل رہے تھے) قسم کا مقصد یہ تھا کہ کسی مسلمان کو اس میں پھنسا لے تو اس پر یہ آیت اتری : (اِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَاَيْمَانِهِمْ ثَــمَنًا قَلِيْلًا) [ بخاری، البیوع، باب ما یکرہ من الحلف فی البیع : 2088، 4551 ] یعنی جو لوگ بدعہدی، خیانت اور جھوٹی قسمیں کھا کر لوگوں کا مال کھاتے ہیں اللہ تعالیٰ ان پر ایسا ناراض ہوگا کہ نہ آخرت میں ان کا کچھ حصہ ہوگا، نہ اللہ ان سے کلام کرے گا، نہ انھیں (نظر رحمت سے) دیکھے گا، نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جس شخص نے پکی قسم کھائی، تاکہ اس کے ساتھ کسی مسلمان کا مال ہڑپ کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر سخت غصے ہوگا۔“ تو اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق میں (زیر تفسیر) یہ آیت اتاری۔ [ بخاری، التفسیر، باب (إن الذین یشترون بعہد اللہ۔۔ : 4549 ] ابو ذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ”تین شخص ایسے ہیں جن سے نہ تو اللہ تعالیٰ کلام کرے گا، نہ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا۔ (وہ یہ ہیں) اپنے کپڑے کو لٹکانے والا، احسان کر کے جتلانے والا اور اپنے سودے کو جھوٹی قسم کے ساتھ بیچنے والا۔“ [ مسلم، الإیمان، باب بیان غلظ تحریم الإسبال۔۔ : 106، عن أبی ذر ؓ ]
Top