Al-Quran-al-Kareem - Aal-i-Imraan : 91
قُلْ اَرَءَیْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُ اللّٰهِ اَوْ اَتَتْكُمُ السَّاعَةُ اَغَیْرَ اللّٰهِ تَدْعُوْنَ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتَكُمْ : بھلا دیکھو اِنْ : اگر اَتٰىكُمْ : تم پر آئے عَذَابُ : عذا اللّٰهِ : اللہ اَوْ : یا اَتَتْكُمُ : آئے تم پر السَّاعَةُ : قیامت اَغَيْرَ اللّٰهِ : کیا اللہ کے سوا تَدْعُوْنَ : تم پکارو گے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
بیشک وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اور اس حال میں مر گئے کہ وہ کافر تھے، سو ان کے کسی ایک سے زمین بھرنے کے برابر سونا ہرگز قبول نہ کیا جائے گا، خواہ وہ اسے فدیے میں دے۔ یہ لوگ ہیں جن کے لیے درد ناک عذاب ہے اور ان کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔
اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں اور کفر ہی کی حالت میں فوت ہوجاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سب سے ہلکے عذاب والے جہنمی سے پوچھے گا : ”اگر دنیا میں جو بھی چیز ہے تمہاری ہوجائے تو کیا تم اسے (اپنی جان بچانے کے لیے) فدیہ میں دے دو گے ؟“ وہ کہے گا : ”ہاں !“ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ”میں نے تم سے اس وقت جب تم آدم کی پشت میں تھے، اس سے بہت زیادہ آسان بات کا تقاضا کیا تھا کہ شرک نہ کرنا تو میں تمہیں دوزخ میں داخل نہیں کروں گا، لیکن تم نہ مانے اور شرک کرتے رہے۔“ [ مسلم، صفات المنافقین، باب طلب الکافر الفداء۔۔ : 2805، عن أنس ؓ ]
Top