Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 91
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِهِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰى بِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کفر کیا وَمَاتُوْا : اور وہ مرگئے وَھُمْ : اور وہ كُفَّارٌ : حالتِ کفر فَلَنْ يُّقْبَلَ : تو ہرگز نہ قبول کیا جائے گا مِنْ : سے اَحَدِ : کوئی ھِمْ : ان مِّلْءُ : بھرا ہوا الْاَرْضِ : زمین ذَھَبًا : سونا وَّلَوِ : اگرچہ افْتَدٰى : بدلہ دے بِهٖ : اس کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک وَّمَا : اور نہیں لَھُمْ : ان کے لیے مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور وہ اس حال میں مرگئے کہ وہ کافر تھے تو ان میں سے کسی سے زمین بھر کر بھی سونا قبول نہ کیا جائے گا، اگرچہ وہ اپنی جان کے بدلہ میں دینا چاہے، یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کے لئے کوئی مددگار نہ ہوگا۔
(1) ابن جریروابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ان الذین کفروا وماتوا وہم کفار فلن یقبل من احدہم ملء الارض ذھبا “ سے مراد ہے کہ ہر کافر سے یعنی یہ مال بطور فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ (2) عبد بن حمید، بخاری، مسلم، نسائی، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم وابو شیخ وابن مردویہ اور بیہقی نے الاسماء والصفات انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ایک کافر کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا اگر تیرے پاس زمین بھر کر سونا ہوتا کیا تو اس کا فدیہ دیتا ؟ وہ کہے گا ہاں ! پھر اس سے کہا جائے گا کہ دنیاوی زندگی میں تجھ سے ایسی چیز کا سوال کیا گیا تھا جو اس سے زیادہ آسان تھی اسی لیے اللہ تعالیٰ کے فرمان کا یہی مطلب ہے لفظ آیت ” ان الذین کفروا وما توا وہم کفار “۔
Top