Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 91
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِهِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰى بِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کفر کیا وَمَاتُوْا : اور وہ مرگئے وَھُمْ : اور وہ كُفَّارٌ : حالتِ کفر فَلَنْ يُّقْبَلَ : تو ہرگز نہ قبول کیا جائے گا مِنْ : سے اَحَدِ : کوئی ھِمْ : ان مِّلْءُ : بھرا ہوا الْاَرْضِ : زمین ذَھَبًا : سونا وَّلَوِ : اگرچہ افْتَدٰى : بدلہ دے بِهٖ : اس کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک وَّمَا : اور نہیں لَھُمْ : ان کے لیے مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
جو لوگ کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مرگئے وہ اگر (نجات) حاصل کرنی چاہیں (اور) بدلے میں زمین بھر کر سونا دیں تو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ان لوگوں کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور ان کی کوئی مدد نہیں کرے گا
(تفسیر) 91۔ـ: (آیت)” ان الذین کفروا وما توا وھم کفار فلن یقبل من احدھم ملء الارض “۔ جس قدر مشرق تا مغرب زمین بھر جائے اتنی بقدر وہ سونے لے آویں تو قبول نہیں کیا جائے گا ، ” ذھبا “ منصوب تفسیر کی بناء پر ہے ، جیسا کہ ” عشرون درھما “ منصوب ہے ، (آیت)” ولوافتدی بہ “۔ اگر وہ اس کے عوض سونا دے بھی دے واؤ زائدہ ہے ’(آیت)” اولئک لھم عذاب الیم وما لھم من ناصرین “۔ حضرت شعبہ ابی عمران سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے سنا وہ آپ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے کم تر عذاب والے دوزخی سے اللہ فرمائے گا اگر تیرے پاس روئے زمین کی تمام چیزیں ہوں تو وہ عذاب سے بچنے کے لیے سب چیزیں دے دیگا ، دوزخی کہے گا جی ہاں ، اللہ فرمائے گا جب تو آدم (علیہ السلام) کی پشت میں تھا اس وقت میں نے تجھ سے اس سے بہت زیادہ آسان چیز کی خواہش کی تھی کہ تو کسی کو میرے ساتھ شریک نہ ٹھہرانا تو نے انکار کیا اور شرک کئے بغیر نہ رہ سکا،
Top