Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 91
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِهِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰى بِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کفر کیا وَمَاتُوْا : اور وہ مرگئے وَھُمْ : اور وہ كُفَّارٌ : حالتِ کفر فَلَنْ يُّقْبَلَ : تو ہرگز نہ قبول کیا جائے گا مِنْ : سے اَحَدِ : کوئی ھِمْ : ان مِّلْءُ : بھرا ہوا الْاَرْضِ : زمین ذَھَبًا : سونا وَّلَوِ : اگرچہ افْتَدٰى : بدلہ دے بِهٖ : اس کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک وَّمَا : اور نہیں لَھُمْ : ان کے لیے مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
بیشک جن لوگوں نے کفر (اختیار) کیا اور وہ مرگئے اس حال میں کہ وہ کافر تھے سو ان میں سے کسی سے ہرگز نہ قبول کیا جائے گا زمین بھر (بھی) سونا اگرچہ وہ اسے معاوضہ میں دینا چاہے،197 ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے عذاب درد ناک ہے اور جن کے کوئی بھی مددگار نہ ہوں گے
197 ۔ (قیامت کے دن) یعنی بالفرض قیامت کے دن کافر مال کا مالک ہو اور اس کے دے ڈالنے پر بھی قادر ہو (آیت) ” ذھبا “۔ ذھب سے سونے کی مخصوص و متعین دھات ہی مراد نہیں۔ بلکہ مراد کسی عزیز سے عزیز اور زیادہ سے زیادہ قیمتی شے کے فدیہ سے ہے۔ الذھب کنایۃ عن اعز الاشیاء (کبیر) دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ کوئی شخص آج چاہے کہ حالت کفر میں قائم رہ کر روئے زمین کے برابر روپیہ کار خیر میں خرچ کردے اور اس کے معاوضہ میں قیامت میں نجات حاصل کرے تو ایسا ہرگز نہیں ہونے کا۔ ای من مات علی الکفر فلن یقبل منہ خیر ابدا ولوکان قدملء الارض ذھبا فیمایراہ قربۃ “ (ابن کثیر)
Top