Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 138
بَشِّرِ الْمُنٰفِقِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمَاۙ
بَشِّرِ : خوشخبری دیں الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) بِاَنَّ : کہ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابًا اَلِيْمَۨا : دردناک عذاب
منافقوں کو خوش خبری دے دے کہ بیشک ان کے لیے ایک درد ناک عذاب ہے۔
بَشِّرِ الْمُنٰفِقِيْنَ : بشارت خوشی کی خبر کو کہتے ہیں، یہاں بطور طنز کہا ہے کہ منافقوں کو عذاب الیم کی خوش خبری دے دو ، جو مسلمانوں کے بجائے کافروں کو اس لیے دوست بناتے ہیں کہ اس سے انھیں عزت حاصل ہوگی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ عزت کافروں کی دوستی میں نہیں بلکہ وہ تو سب کی سب اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہی بات سورة فاطر (10) میں اور سورة منافقون (8) میں بیان فرمائی، بلکہ سورة منافقون میں فرمایا : ”لیکن منافق نہیں جانتے“ کہ اللہ کے ہاں عزت تو کفر کی وجہ سے گئی اور کفار کے پاس عزت تھی ہی نہیں جو انھیں ملتی، اگر بظاہر کچھ تھی بھی تو ان کے دوغلے پن کی وجہ سے ان کا اعتبار بھی اٹھ گیا۔ [ خَسَرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃَ ]
Top