Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 138
بَشِّرِ الْمُنٰفِقِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمَاۙ
بَشِّرِ : خوشخبری دیں الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) بِاَنَّ : کہ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابًا اَلِيْمَۨا : دردناک عذاب
(اے پیغمبر ﷺ منافقوں (یعنی دوزخے لوگوں) کو بشارت سن دو کہ ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے
138۔ (آیت)” بشرالمنافقین “۔ ان کو خبردیں اے محمد ﷺ (آیت)” بان لھم عذاب الیما “۔ بشارت ہر اس خبر کو کہا جاتا ہے جس سے انسان کا چہرہ بدل جائے ، خواہ وہ خبر خوشی کی ہو یا نہ ہو ۔ زجاج (رح) کا قول ہے معنی آیت یہ ہے کہ عذاب کی جگہ بشارت کا لفظ ذکر کرو ۔ جیسا کہ عرب کا قول ہے ” تحیتک وعتابک السیف “ یہاں پر سزا کی جگہ تحیہ کا لفظ ذکر کیا ہے ، پھر منافقین کا وصف بیان کیا اور کہا ۔
Top