Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 138
بَشِّرِ الْمُنٰفِقِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمَاۙ
بَشِّرِ
: خوشخبری دیں
الْمُنٰفِقِيْنَ
: منافق (جمع)
بِاَنَّ
: کہ
لَھُمْ
: ان کے لیے
عَذَابًا اَلِيْمَۨا
: دردناک عذاب
آپ منافقوں کو خوشخبری سنا دیں کہ بیشک ان کے لیے درد ناک عذاب ہے
ربط آیات : گزشتہ درس میں ایمان کی تفصیلات بیان ہوئی تھیں۔ اللہ نے ان اجزائے ایمان کا ذکر کیا جن پر ایمان لانا اور دل سے ان کی تصدیق کرنا ضروری ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مرتدین کا ذکر کیا ، جو ایمان لانے کے بعد پھر کفر اختیار کرلیتے ہیں۔ بعض لوگ بار بار ایمان لاتے اور بار بار پھرجاتے ہیں ، ایسے لوگ اکثر محروم رہتے ہیں ان کی لغزشیں معاف نہیں ہوتیں اور نہ ہی صحیح راستہ ملتا ہے ویسے اسلامی حکومت میں مرتد کے لئے حکم یہ ہے کہ اس پر اسلام پیش کیا جائے ، علماء کو جمع کرکے اگر کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کیا جائے ، اگر وہ مان جائے تو اس سے توبہ کرا کے دوبارہ اسلام میں داخل کیا جائے اور اگر اس کے باوجود ایمان لانے پر آمادہ نہ ہو ، تو ایسے غدار ملت کے لئے سزائے موت واجب ہوجاتی ہے۔ صحابہ کرام ؓ کے زمانہ میں ایسے کئی کیس آئے جن میں سزائے موت دی گئی۔ مرتدین کے بعد آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کا تذکرہ فرمایا ہے۔ منافقوں کی دو قسمیں ہیں یعنی اعتقادی منافق اور عملی منافق۔ اعتقادی منافق وہ ہوتا ہے جو زبان سے ایمان کا اقرار کرے مگر دل کفر سے لبریز ہو ، اعتقادی منافق کافروں کی بدترین قسم ہے۔ حقیقت میں یہ کافر ہی ہوتے ہیں۔ مگر انہیں منافق اس لئے کہتے ہیں کہ یہ زبان سے اقرار ایمان کرتے ہیں۔ منافقوں کے ساتھ سلوک بھی کفار سے مختلف ہوتا ہے۔ کفار کے ساتھ تو علی الاعلان جہاد کا حکم ہے مگر منافق چونکہ بظاہر کلمہ گو ہوتے ہیں لہذا ان کے متعلق حکم ہے واعلظ علیھم یعنی ان پر زبانی طور پر سختی کی جائے تاکہ لوگ ان سے محتاط ہوجائیں ، یہ لوگ ریشہ دوانیاں کرتے ہیں اور دین کو نقصان پہنچاتے ہیں ، بہرحال آج کے درس میں اللہ نے انہی منافقوں کا ذکر کیا ہے۔ ان کی کارگزاری بیان کرکے ان کی مذمت بیان فرمائی ہے اور پھر ان کے انجام کا تذکرہ کیا ہے۔ منافقوں کے لئے بشارت ارشاد ہوتا ہے۔ بشر المنفقین منافقوں کو بشارت سنا دیجئے ، بشارت کا معنی عام طور پر خوشخبری ہوتا ہے اور یہ خوشی کے موقع پر دی جاتی ہے مگر یہاں پر تو عذاب الیم کی خبر دی جارہی ہے۔ بشارت کا لفظ یہاں خاص طور پر منافقوں کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس مقام پر بشارت کا لفظ بطور تحکم استعمال ہوا ہے۔ چونکہ منافق بدترین قسم کے لوگ ہوتے ہیں انہیں استہزاء کی شکل میں خطاب کیا گیا ہے۔ کہ ذرا نہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئے۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہاں بشارت کا معنی روایتی خوشخبری نہیں بلکہ محض خبر ہے اور مراد یہ ہے کہ ان منافقین کو خبردار کردیا جائے کہ وہ بدترین انجام سے دوچار ہونے والے ہیں۔ چناچہ فرمایا ، کہ منافقین کو خوشخبری دے دیجئے۔ بان لھم عذابا ایما کہ ان کیلئے دردناک عذاب تیار ہے ، انہیں ان کے نفاق کا بدلہ مل کر رہے گا۔ کفار کی درستی فرمایا منافقین وہ لوگ ہیں الذین یستخدون الکفرین اولیآء من دون المومنین جو مومنوں کے علاوہ کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں منافقوں کا کام یہی ہوتا ہے کہ کبھی ادھر سازباز کی کبھی ادھر ، کبھی ایک رخ اختیار کیا کبھی دوسرا رخ ، ادھر کی بات ادھر چلا دی ، ان کی کارگزاری ایسی ہی ہے۔ حالانکہ دوستی تو ہمیشہ ۔۔۔۔۔۔ مومنوں کے ساتھ ہونی چاہئے۔ ایک مومن کی دوستی کافر اور منافق کے ساتھ نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ دونوں کا نصب العین مختلف ہے ان کی منزل مقصود جدا جدا ہے۔ اس مسئلے کو اللہ تعالیٰ نے سورة آل عمران میں تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ اہل ایمان منافقوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور رواداری سے تو پیش آسکتے ہیں مگر ان کے ساتھ دلی دوستی نہیں کرسکتے۔ اگر ایسا کریں گے تو ان کے اپنے ایمان میں خلل واقع ہونے کا خدشہ ہے۔ اسی لئے فرمایا کہ مومنوں کے علاوہ منافقوں کو دوست نہ بنائو۔ عزت کی تلاش فرمایا ایبتغون عندھم العزۃ اے گروہ منافقین ! کیا تم کفار کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہو ، عزت کا معنی قوت اور غلبہ ہوتا ہے۔ عزیز اللہ تعالیی کی صفت ہے ، جس کا معنی قوت والا اور کمال قدرت کا مالک ہے۔ عربی مقولہ ہے من عزیز جو غالب ہوتا ہے وہ دوسرے پر چھا جاتا ہے۔ الغرض ! منافقوں کو فرمایا کیا تم کافروں کے ہاں عزت چاہتے ہو ، بلکہ حقیقت حال یہ ہے فان العزۃ للہ جمیعا ساری کی ساری عزت تو اللہ کے پاس ہے۔ العزیز تو خدا تعالیٰ ہے۔ تم عزت کی تلاش میں کہاں مارے مارے پھرتے ہو ، اللہ تعالیٰ خود بندے کی زبان سے کہلاتے ہیں وتعزمن نشآء وتزل من تشآئ۔ اے مولا کریم ! تو ہی جسے چاہے عزت دے دے اور جسے چاہے ذلیل و خوار کردے۔ المعز والمذل بھی اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔ وہ جسے چاہے غلبہ عطا کردے اور جسے چاہے مغلوب کرکے رسوا کردے۔ تو فرمایا عزت حقیقت میں اللہ تعالیٰ کے لئے اس کے رسول کے لئے اور پھر اہل ایمان کے لئے ہے۔ عزت ایمان اور نیکی کی وجہ سے حاصل ہوتی ہے مگر منافق اس کی تلاش میں کافروں سے دوستی کرتے ہیں ، انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اہل باطل کی مجلس فرمایا منافقین اپنے مذموم مقصد کے حصول کے لئے اہل باطل کی مجلس میں جاتے ہیں اور ان کی خوشامد کرتے ہیں ، حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان یہ ہے۔ وقد نزل علیکم فی الکتب کہ اس نے کتاب یعنی قرآن پاک میں تمہارے لئے یہ حکم نازل فرمایا ہے۔ ان اذا سمعتم ایت اللہ یکفربھا ویستھزا بھا کہ جب تم اللہ کی آیات کے ساتھ کفر اور استہزا کو سنو۔ فلا تقعدوا معھم تو ان لوگوں کے پاس مت بیٹھو۔ حتی یخوضوا فی حدیث غیرہ یہاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میں مشغول ہوجائیں۔ مقصد یہ ہے کہ جب کفار کی مجلس میں آیات الٰہی اور شعائر دین کا انکار کیا جارہا ہو اور ان کے ساتھ ٹھٹا کیا جارہا ہو تو ایسی مجلس میں ہرگز نہ بیٹھو کہ یہ غیرت اسلامی کے خلاف ہے اور اگر وہاں دین پر طعن وتشنیع کرنے کی بجائے کوئی دوسری بات ہورہی ہو تو پھر تمہیں وہاں بیٹھنے کی اجازت ہے۔ حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اہل باطل کی مجلس میں جانے کی مختلف صورتیں ہیں۔ اگر ایسی مجلس میں احکام الٰہی اور آیات اللہ کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہو اور وہاں بیٹھنے والا اس کو پسند کررہا ہے تو وہ بھی کافر ہوگیا اور اگر وہ شخص دین کی توہین کو دل سے تو پسند نہیں کرتا مگر وہاں پر بلاوجہ بیٹھا بھی رہتا ہے تو وہ فاسق ہے۔ البتہ اگر وہ کسی مقصد کی خاطر وہاں بیٹھا ہے۔ مجبور ہے ، مگر دل سے توہین آمیز باتوں کو برا سمجھتا ہے تو ایسی صورت میں اس کا بیٹھنا مباح ہے اور چوتھی صورت یہ ہے کہ بیٹھنے والا شخص اس نیت سے ایسی مجلس میں بیٹھا ہے کہ دین کے حق میں تبلیغ کرے تو پھر اس کا بیٹھنا عبادت میں شمار ہوگا۔ بہرحال فرمایا کہ کافروں کے پاس بلاوجہ مت بیٹھو ، کیونکہ اگر ایسا کروگے۔ انکم اذ مثلھم تو تم بھی انہی کی طرح ہوجائوگے۔ وہ قرآن پاک اور اللہ کے نبی کا استہزا کرتے ہیں اور تم ان کی مجلس میں شریک ہوتے ہو تو تم بھی ان کی طرح سخت گنہگار ہوگے ، حالانکہ مومن کیلئے حضور ﷺ کا فرمان ہے من کان یومن باللہ والیوم الاخر ولا یجلس علی مائدۃ یدار علیھا الخیر جو شخص اللہ پر اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے ایسی جگہ بیٹھنا درست نہیں جہاں شراب کا دور چل رہا ہے اگرچہ یہ خود نہیں پیتا مگر شرابیوں کی مجلس میں بیٹھنے سے بھی منع فرمادیا۔ مقصد یہ کہ جہاں برائی کا کام ہورہا ہو ، اس کے قریب نہیں جانا چاہئے۔ اس لئے اہل باطل کی مجالس میں بلاوجہ جانے کا حکم نہیں ہے۔ اسلام کے ساتھ استہزاء باطل قوتیں اسلام کے ساتھ استہزاء کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں۔ جہاں اللہ کی آیتوں کے ساتھ ٹھٹا ہورہا ہو ، مومن کی شان نہیں ہے کہ وہاں جائے مگر اب تو ایسی مجلسوں میں جانا فیشن بن چکا ہے۔ کفار خصوصاً یہود ، ہنود اور نصاریٰ نے اسلام کی تذلیل کے لئے کئی طریقے نکالے ہیں۔ خاص طور پر یہودی اس معاملہ میں بہت آگے ہیں۔ تقریباً پانچ سال پہلے اخبارات میں یہ خبر چھپی تھی کہ یورپ کی منڈیوں میں عورتوں کے لئے ایسے انڈرویر (زیرجامہ) موجود ہیں جن پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے۔ بعض خبیثوں نے ایسی قمیضیں تیار کیں جن کے پچھلے حصے پر آیت الکرسی لکھی ہوئی ہے اور جب آدمی بیٹھتا ہے تو آیت الکرسی والا حصہ نیچے آجاتا ہے یہ یہودیوں کی سازش ہے تاکہ اہل ایمان کو اذیت پہنچے۔ گزشتہ دنوں ایسی ماچس تیار کی گئی جس پر کلمہ طبع تھا۔ لوگ ماچس استعمال کرکے ڈبیہ پھینک دیتے اور اس طرح کلمہ طیبہ کی توہین ہوتی۔ شکیب ارسلان مرحوم نے اپنی کتاب حاضر العالم الاسلامی میں لکھا ہے کہ گزشتہ صدیوں کے دوران انگریزوں اور امریکیوں نے اسلام کے خلاف چھ لاکھ کتابیں شائع کیں۔ شکیب ارسلان جرمن میں مقیم تھا ، وہ یورپ کے حالات سے واقف تھا ، اور ان کے خلاف لکھتا رہتا تھا۔ انگریز کا سخت مخالف تھا ، جلاوطن بھی رہا ، ترکوں کے زمانے میں ہسپتالوں کا انچارج تھا۔ جنگ عظیم میں شکست کے بعد یورپ میں پھرتا رہا ، بڑا جاگیردار تھا مگر مسلمان ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار رہا۔ مسلمانوں کی ایذا رسائی کے لئے ایک انگریز نے اپنے کتے کا نام احمد رکھا۔ دنیا بھی میں احتجاج ہوا تو اس نے معذرت کرلی کہ اسے علم نہیں تھا ، غلطی سے ایسا ہوا۔ اسی طرح ایک یہودی نے حضرت علی ؓ کے متعلق (العیاذ باللہ) لنگور کا لفظ استعمال کیا تھا۔ یہ سب اسلام اور مسلمانوں کے استہزا کے طریقے ہیں جو اغیار استعمال کرتے رہتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا ، یاد رکھو ! ان اللہ جامع المنفقین والکفرین فی جھنم جمیعا۔ اللہ تعالیٰ ان منافقوں اور کافروں سب کو جہنم میں اکٹھا کرنے والا ہے۔ اعتقادی منافقوں کا ٹھکانا لازماً جہنم ہے۔ ان کے دل ایمان سے خالی ہیں اور ان کا گٹھ جوڑ کفار کے ساتھ ہے۔ دوغلی پالیسی ان منافقین کی خباثتوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے فرمایا الذین یتربصون بکم یہ لوگ تمہارے بارے میں گردشوں کا انتظار کرتے ہیں فان کان لکم فتح من اللہ قالوا الم تکن معکم اگر تمہیں فتح حاصل ہوجائے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تو فوراً بول اٹھتے ہیں ، کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے۔ یعنی ہم تو تمہاری ہی پارٹی کے آدمی ہیں۔ وان کان للکفرین نصیب اور اگر کافروں کو کچھ حصہ مل جائے ، ان کو کہیں غلبہ حاصل ہوجائے۔ قالوا تو کہتے ہیں۔ الم نستحوذ علیکم کیا ہم تم پر غالب نہیں آگئے تھے ؟ کافروں سے کہتے ہیں کہ ہم نے مسلمانوں کے ساتھ مل کر تمہیں زیر کرلیا تھا پھر ہم نے چکر چلایا ونمنعکم من المومنین اور مسلمانوں سے بچایا ورنہ تمہیں سخت نقصان پہنچتا۔ دیکھو ! ہم نے تمہارے اوپر احسان کیا کہ مسلمانوں سے تمہاری جان چھڑائی۔ اس طرح وہ کافروں کی ہمدردی حاصل کرتے ہیں۔ فرمایا منافقوں کی یہ سازشیں ادھر ہی رہ جائینگی فاللہ یحکم بینکم یوم القیمۃ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا۔ اس دن پتہ چلے گا کہ منافقین کیسی کیسی سازشیں کرتے تھے اور اہل ایمان کا طرز عمل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اصول کے طور پر سمجھا دیا۔ ولن یجعل اللہ للکفرین علی المومنین سبیلاً اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لئے مومنوں پر کوئی راستہ نہیں بنایا۔ مطلب یہ ہے کہ مومن اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہیں اور کفار انہیں زک نہیں پہنچا سکیں گے بلکہ وہ خود ہی ذلیل و خوار ہو کر رہ جائیں گے اور اسلام ہی غالب رہے گا۔ غلبہ اسلام بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس غلبے سے مراد دلیل کے اعتبار سے غلبہ ہے۔ اللہ نے اہل ایمان کو دلائل کے لحاظ سے کفر پر ہمیشہ غالب رکھا ہے۔ بعض دوسرے مفسرین فرماتے ہیں کہ دلیل کے اعتبار سے تو اسلام ہمیشہ کفر پر غالب ہے مگر یہاں پر پولٹیکل غلبہ ہی مراد ہے اور اس سے مقصود یہ ہے کہ ایمان والوں کو چاہئے کہ وہ کافروں کو غلبہ کا کبھی موقع نہ دیں ، کیونکہ اگر کفار کو غلبہ حاصل ہوگیا تو اسلام کو سخت نقصان پہنچے گا۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ آج مسلمان ان احکام سے غافل ہو کر اغیار کا مغلوب ہوچکا ہے۔ اس میں حب مال اور حب جاہ جیسی بیماری پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس میں ضعف آگیا۔ دنیا طلبی نے مسلمان کو کفار کا مغلوب کردیا۔ اس وقت دنیا کی سیاست پر یہودیوں ، عیسائیوں اور دہریوں کا قبضہ ہے اور مسلمان ہر طرف ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ بزرگان دین کا مقولہ ہے الدنیا جیفۃ وطالبھا کلاب یعنی دنیا ایک مردار ہے اور اس کے طالب کہتے ہیں جو لوگ دنیا کے پیچھے بھاگتے ہیں ان کی حیثیت کتوں جیسی ہے اللہ تعالیٰ کا حکم تو یہ ہے کہ دنیا میں اسلام کا غلبہ ہو مگر ہم نے اس سبق کو فراموش کردیا ہے۔ آج مسلمان عیاشی اور فحاشی میں مبتلا ہو کر قرآن کا پروگرام فراموش کرچکا ہے جس کی وجہ سے کفار کا دست نگر بن گیا ہے۔ مسلمانوں کی یہ حالت تاتاریوں کے زمانہ سے شروع ہوئی اور اب بحیثیت مجموعی اہل اسلام کا قدم پھسل چکا ہے اب مشرق والے مغرب والوں کی خوشامد پر امید لگائے بیٹھے ہیں۔ ان کی طرف سے امداد کے منتظر رہتے ہیں۔ مگر جب تک اللہ تعالیٰ خود امداد نہ کردے ، نہ کوئی مدد کرسکتا ہے اور نہ عزت دے سکتا ہے۔ عزت و ذلت تو اس مالک الملک کے ہاتھ میں ہے۔ تمہاری عزت تو دین میں تھی جسے تم نے خود اپنے ہاتھوں سے گنوا دیا۔ مرتد اور نکاح ” الرجال قومون علی النسآئ “ کے مصداق مرد عورتوں کے نگران ، محافظ اور سرکردہ ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے خاوند غالب اور بیوی مغلوب یا ماتحت ہوتی ہے۔ امام بو حنیفہ (رح) اس آیت سے استدلال کرتے ہیں۔ کہ اگر خاوند مرتد ہوجائے ، تو بیوی اس کے نکاح میں نہیں رہ سکتی۔ اصول یہ ہے کہ مسلمان کافر کا مغلوب نہیں ہوسکتا۔ بیوی چونکہ مسلمان ہے لہذا وہ مرتد یعنی کافر آدمی کی مغلوب یعنی بطور بیوی نہیں رہ سکتی۔ یہ الگ بات ہے کہ مرتد پر دوبارہ اسلام پش کیا جائے گا۔ اگر وہ ایمان لے آئے تو ٹھیک ہے ورنہ عورت جدا ہوجائیگی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مومنین پر کافروں کے لئے کوئی راستہ نہیں بنایا۔ بہرحال اہل ایمان کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ غیرمسلموں کے مغلوب نہ ہوں۔ یہ مقصد قربانی اور آخرت طلبی سے حاصل ہوگا۔ مگر افسوس کہ آج مسلمان دنیا کے طالب ہو کر آخرت کو بھول چکے ہیں۔ آخرت کا طالب کوئی خال خال ہی نظر آتا ہے ، وگرنہ سب کھیل تماشے اور لہو و لعب میں مشغول ہیں۔ آج جو چند لوگ دین کی تعلیم حاصل بھی کرتے ہیں وہ بھی دنیا کے پیچھے بھاگتے ہیں اور نوکری کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں۔ دین کو غالب کرنے کی ” تڑپ ختم ہوچکی ہے۔ اسلام کو سیاسی غلبہ جنگ صفین تک حاصل رہا مگر اس کے بعد اہل اسلام کا زوال شروع ہوگیا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے منافقین کا راستہ اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اب اگلی آیات میں منافقین کی مزید مذمت اور ان کے انجام کا ذکر ہے اور اہل ایمان کے لئے مزید تبلیغ ہے۔
Top