Al-Quran-al-Kareem - Al-Ghaafir : 43
لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِ لَیْسَ لَهٗ دَعْوَةٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَا فِی الْاٰخِرَةِ وَ اَنَّ مَرَدَّنَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ اَنَّ الْمُسْرِفِیْنَ هُمْ اَصْحٰبُ النَّارِ
لَا جَرَمَ : کوئی شک نہیں اَنَّمَا : یہ کہ تَدْعُوْنَنِيْٓ : تم بلاتے ہو مجھے اِلَيْهِ : اس کی طرف لَيْسَ لَهٗ : نہیں اس کے لئے دَعْوَةٌ : بلانا فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَلَا : اور نہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَاَنَّ : اور یہ کہ مَرَدَّنَآ : پھرجانا ہے ہمیں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَاَنَّ : اور یہ کہ الْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والے هُمْ : وہ۔ وہی اَصْحٰبُ النَّارِ : آگ والے (جہنمی)
کوئی شک نہیں کہ یقینا تم مجھے جس کی طرف بلاتے ہو اس کے لیے کسی طرح پکارنا نہ دنیا میں (درست) ہے اور نہ آخرت میں اور یہ کہ یقینا ہمارا لوٹنا اللہ کی طرف ہے اور یہ کہ یقینا حد سے بڑھنے والے، وہی آگ میں رہنے والے ہیں۔
(1) لاجرم انما تدغوننی الیہ : یہاں ”الما“ کلمہ حصر نہیں، جو اکٹھا لکھا جاتا ہے، بلکہ ”ان“ الگ ہے اور ”ما“ موصولہ الگ ہے، معنی ”وہ جو۔“ قرآن مجید کے اولین کا تبوں نے اسے یہاں اکٹھا لکھا، اس لئے اسے اکٹھا لکھا جاتا ہے۔ (2) لیس لہ دعوۃ“ (اس کے لئے کوئی دعوت نہیں) کے کئی معانی ہوسکتے ہیں اور سب درست ہیں۔ ایک یہ کہ نہ دنیا میں اس کا حق ہے کہ اسے پکارا جائے نہ آخرت میں۔ دو سرا یہ کہ نہ دنیا میں اسے پکارنے کا کوئی فائدہ ہے نہ آخرت میں۔ تیسرا یہ کہ نہ وہ دنیا میں کسی کی دعا قبول کرسکتا ہے نہ آخرت میں۔ گویا یہ وہی بات ہے جو سورة احقاف میں فرمائی ہے۔ (ومن اضل ممن یدعوا من دون اللہ من لایستجیب لہ الی یوم القیمۃ وھم عن دعآئھم غفلون) (الاحقاف : 5) ”اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہ جو اللہ کے سوا انہیں پکارتا ہے جو قیامت کے دن تک اس کی دعا قبول نہیں کریں گے اور وہ ان کے پکارنے سے بیخبر ہیں۔“ مزید دیکھیے سورة فاطر (14)۔ (3) وان مردنا الی اللہ : یعنی آخر کار ہم سب کو اللہ تعالیٰ کے پاس واپس جانا ہے جو ہر ایک کو اس کے عمل کی جزا یا سزا دے گا۔ (4) وان المسرفین ھم اصحب النار : یہاں ”المسرفین“ (حد سے بڑھنے والوں) سے مراد کافرو مشرک ہیں، کیونکہ ہمیشہ آگ میں رہنے والے وہی ہیں، فرمایا :(ان اللہ لایغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشآئ) (السمائ : 38، 116)”بیشک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے، جسے چاہے گا۔“
Top