Al-Quran-al-Kareem - Al-Ghaafir : 44
فَسَتَذْكُرُوْنَ مَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ١ؕ وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ
فَسَتَذْكُرُوْنَ : سو تم جلد یاد کروگے مَآ اَقُوْلُ : جو میں کہتا ہوں لَكُمْ ۭ : تمہیں وَاُفَوِّضُ : اور میں سونپتا ہوں اَمْرِيْٓ : اپنا کام اِلَى اللّٰهِ ۭ : اللہ کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ : دیکھنے والا بندوں کو
پس عنقریب تم یاد کرو گے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، بیشک اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔
(1) فستذکرون ما اقول لکم : معلوم ہوتا ہے کہ وہ مرد مومن اس تقریر کے دوران فرعون کی گفتگو سن کر اور قوم کا رویہ دیکھ کر ان کے ایمان لانے اور موسیٰ ؑ کے متعلق قتل کا فیصلہ بدلنے سے مایوس ہوگیا تھا اور اپنے متعلق بھی اسے پورا یقین ہوگیا تھا کہ یہ لوگ مجھے بھی زندہ نہیں چھوڑیں گے۔ اس لئے اس نے آخری فقرہ اس شخص کے لہجے میں کہا جو اللہ کی راہ میں جان دینے کے لئے تیار کھڑا ہو اور جسے اللہ کی مدد پر پورا یقین ہو۔ (2) و افوض امری الی اللہ : یہی وہ بات ہے جو اللہ کے خاص بندے اس وقت بھی کہتے ہیں جب تمام ظاہری اسباب ختم ہوجائیں، اس وقت بھی ان کا اللہ تعالیٰ پر بھروسہ پوری طرح قائم رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی ان کے اعتماد کو بکھی نہیں توڑتا، بلکہ جس طرح چاہتا ہے انہیں بچا لیتا ہے۔ اللہ کے ان بندوں کے الفاظ مختلف ہوسکتے ہیں مگر مفہوم ایک ہی ہوتا ہے کہ ہم نے اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کیا، وہی ہمارے لئے کافی ہے۔ چناچہ ابراہیم ؑ نے آگ میں گرائے جانے کے وقت ”حسبی اللہ و نعم الوکیل“ کہا۔ (بخاری التفسیر، باب قولہ تعالیٰ : (الذین استجابوا اللہ …): 6363 جنگ احاد کے بعد زخم خوردہ ہونے کے باوجود دشمنوں کی آمد کی خبر سن کر ایمان والوں نے یہ بات ان الفاظ میں کہی :(حسبنا اللہ ونعم الوکیل) (آل عمران : 183’ ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کار ساز ہے۔“ اور اصحاب الاخدود والے لڑکے نے یہی بات ان الفاظ میں کہی تھی (اللھم اکفینھم بما شئت) (مسلم الزھد، باب فصۃ اصحاب الاخدود …: 3005)”اے اللہ ! مجھے ان سے کافی ہوجا جس طرح تو چاہے۔“ اور آل فرعون کے ماومن نے کہا :(وافوض امری الی اللہ ، ان اللہ بصیر بالعباد) ”میں اپنا معاملہ اللہ کیس پرد کرتا ہوں، کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔“ (3) ان اللہ بصیر بالعباد : یعنی وہ تمہارے کفر و شرک اور ظلم و ستم پر اصرار کو اور میری بےچارگی اور اس کی خاطر استقامت کو خوب دیکھ رہا ہے، وہ خود ہی فیصلہ فرما دے گا۔
Top