Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 55
لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِ لَیْسَ لَهٗ دَعْوَةٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَا فِی الْاٰخِرَةِ وَ اَنَّ مَرَدَّنَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ اَنَّ الْمُسْرِفِیْنَ هُمْ اَصْحٰبُ النَّارِ
لَا جَرَمَ : کوئی شک نہیں اَنَّمَا : یہ کہ تَدْعُوْنَنِيْٓ : تم بلاتے ہو مجھے اِلَيْهِ : اس کی طرف لَيْسَ لَهٗ : نہیں اس کے لئے دَعْوَةٌ : بلانا فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَلَا : اور نہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَاَنَّ : اور یہ کہ مَرَدَّنَآ : پھرجانا ہے ہمیں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَاَنَّ : اور یہ کہ الْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والے هُمْ : وہ۔ وہی اَصْحٰبُ النَّارِ : آگ والے (جہنمی)
یقینی بات ہے کہ جن کی طرف تم لوگ مجھے بلا رہے ہو ان کے لئے نہ تو اس دنیا میں کوئی دعوت ہے نہ آخرت میں اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ہم سب کو بہرحال اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جو لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں وہ سب دوزخی ہیں3
87 معبودان باطلہ کے لیے کوئی دعوت نہیں : سو مرد مومن نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے خلاصہ بحث ان لوگوں کے سامنے رکھ دیا اور ان سے کہا کہ جن چیزوں کی طرف تم لوگ مجھے بلاتے رہے ہو ان کیلئے کوئی دعوت نہیں۔ نہ دنیا میں نہ آخرت میں۔ نکرہ تحت النّفی عموم کا فائدہ دیتا ہے۔ سو اس وحدہ لاشریک کے سوا جن کی بھی پوجا و پرستش کی جاتی ہے ان میں سے کسی نے بھی نہ کبھی اپنی بندگی و پرستش کی دعوت دی اور نہ ہی ایسی دعوت کوئی دے سکتا ہے۔ اور نہ ہی وہ کسی دعا و پکار کو سن سکتے ہیں۔ غیر اللہ میں سے جن جن کی پوجا کی گئی ان میں سے لکڑی پتھر وغیرہ کے خود تراشیدہ بت تو ایسی کسی دعا و پکار کی کوئی اہلیت ہی نہیں رکھتے۔ رہ گئیں انسانوں میں سے وہ مقدس ہستیاں جن کو لوگوں نے ازخود حاجت روا و مشکل کشا قرار دے کر کہ ان کو پوجا اور پکارا ہے اور آج بھی جگہ جگہ اور طرح طرح سے پوجتے اور پکارتے ہیں تو ان میں بھی نہ حاجت روائی اور مشکل کشائی کا کوئی اختیار ہے اور نہ انہوں نے کبھی اس طرح کا کوئی دعویٰ ہی کیا۔ بلکہ اس کے برعکس انہوں نے ہمیشہ دنیا کو توحید خالص ہی کا درس دیا۔ اور وہ زندگی بھر ایک اللہ کی عبادت و بندگی ہی کی تعلیم و تلقین فرماتے رہے۔ سو بعد کے لوگوں کے شرک میں ان پاکیزہ ہستیوں کا نہ کوئی قصور ہے نہ اختیار کہ وہ حضرات تو ہمیشہ توحید خالص ہی کے داعی اور مبلغ رہے۔ یہ بعد میں ان کے نام پر دوسرے لوگوں نے طرح طرح کے قصے گھڑ کر ان کو پوجنا اور پکارنا شروع کردیا۔ اور ایسے لوگ دراصل اپنے ہی خیالات اور خواہشات کی پرستش کرتے رہے۔ اور اپنے ہی اوہام و ظنون کے پیچھے چلتے رہے اور چل رہے ہیں۔ ان بزرگوں اور مقدس ہستیوں کا نہ اس میں کوئی عمل دخل ہے اور نہ کسی طرح کا کوئی قصور۔ بلکہ بعد کے ایسے لوگ دراصل خود اپنے من گھڑت خیالات اور نفس کی خواہشات کی پوجا کرتے ہیں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا ۔ { اِِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَہْوَی الاَنْفُسُ } ۔ (النجم : 23) اور جن برخود غلط اور گمراہ لوگوں نے اپنی پوجا کی دعوت دی بھی تو وہ بھی سراسر مردود ہے کہ ایسے لوگ تو بہرحال انسان اور ایک حقیر مخلوق ہیں۔ اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور ہر شکل حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ ہی کا حق اور اسی کا اختصاص ہے۔ پس مخلوق میں سے کسی کو نہ تو بندگی کا کوئی حق پہنچتا ہے اور نہ وہ کسی کی دعا و پکار کو سن سکتے ہیں۔ اور اگر بالفرض سن بھی لیں تو اس کی کوئی حاجت روائی نہیں کرسکتے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ۔ { اِنْ تَدْعُوْہُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْ وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَکُمْ } ۔ (فاطر : 14) پس اللہ کو چھوڑ کر جو کوئی اس کی مخلوق میں سے کسی کو پکارے اس سے بڑھ کر ظالم اور گمراہ اور کون ہوسکتا ہے ۔ { وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمِۃِ وَہُمْ عَنْ دُعَآئِہِمْ غَافِلُوْنَ } ۔ (الاحقاف : 5) ۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔ مگر افسوس کہ اس سب کے باوجود آج بہت سے کلمہ گو شرک اور مخلوق پرستی کا یہ کاروبار جگہ جگہ اور طرح طرح سے چلائے ہوئے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ 88 سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف : سو اس مرد مومن نے رجوع الی اللہ کی اہم اور بنیادی حقیقت کی تذکیر و یاددہانی کراتے ہوئے ان سے کہا اور ادوات تاکید سے کہا کہ " یقینا ہم سب کو بہرحال لوٹ کر اللہ ہی کی طرف جانا ہے "۔ اور وہاں پہنچ کر اپنے کئے کرائے کا حساب دینا اور بدلہ پانا ہے۔ لہذا ہر ایک کو اس امر کی فکر کرنی لازم ہے۔ اور بڑا ناکام و نامراد ہے وہ انسان جو اس دن کے محاسبے اور وہاں کی جواب دہی سے لاپرواہی برتے اور اپنی متاع عمر یونہی لٹا دے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس دنیا میں بھی ہم کو جو کچھ ملتا ہے وہ سب اللہ ہی کی طرف سے ملتا ہے۔ اور آخرت میں بھی ہماری واپسی اسی وحدہ لاشریک کی طرف ہوگی۔ ان فرضی دیویوں اور دیوتاؤں اور خود ساختہ معبودوں اور من گھڑت خداؤں میں سے کوئی بھی مولیٰ و مرجع بننے کے لائق نہیں۔ جن لوگوں نے اس طرح کے مفروضے قائم کر رکھے ہیں وہ سب دھوکے میں ہیں اور دھوکے کی اس ٹٹی کا نتیجہ وانجام سراسر خسارہ و نقصان ہے۔ اور ایسا ہولناک خسارہ کہ اس کی تلافی وتدارک کی پھر کوئی صورت ممکن نہیں ۔ وَذٰلِکَ ہُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 89 اِسراف کا نتیجہ وانجام دوزخ ۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا اور قطعیت کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ " حد سے بڑھنے والے یقینا دوزخی ہیں "۔ کہ انہوں نے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مخلوق کو خالق تک اور عابد کو معبود تک پہنچا کر اور خواہشات نفس کی پیروی میں حلال و حرام اور جائز و ناجائز کی تمیز کو مٹا کر اپنے آپ کو دوزخ کی اس ہولناک آگ کا اہل اور مستحق بنادیا۔ اور ایسا اور اس حد تک کہ یہ اس کے " صاحب " یعنی ساتھی بن گئے۔ اور وہ ان کی ساتھی اور دوست بن گئی۔ نہ وہ ان کو چھوڑے گی اور نہ یہ اس سے کسی طرح چھوٹنے اور نکلنے پائیں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو بندے کا اصل مقام بندہ بن کر رہنا اور حدود بندگی کی پابندی کرنا ہے۔ پس کوئی اگر خدائے برحق کے سوا اور کسی کو اپنا خدا بنالیتا ہے یا خود اپنی خدائی کا دعویدار بن جاتا ہے یا خداوند قدوس کا باغی اور سرکش بن جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ تو یہ سب کچھ اسراف اور حدود سے خروج کے زمرے میں آتا ہے۔ اور اس سب کا نتیجہ و انجام دوزخ کی ہولناک آگ ہے۔ اور اس اسراف اور تجاوز عن الحدود کی آخری شکل کفر و شرک ہے جو کہ ظلم عظیم ہے۔ سو جنہوں نے کفر و شرک کا ارتکاب کر کے اپنی جانوں پر ظلم ڈھایا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ ان سب کا آخری اور قطعی ٹھکانا دوزخ کی وہ دہکتی بھڑکتی ہولناک آگ ہے جس سے ان کو کوئی چھڑا اور بچا نہیں سکے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ اسراف و تجاوز عن الحدود کی ہر شکل سے محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top