Al-Quran-al-Kareem - Al-Ghaafir : 58
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ١ۙ۬ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ لَا الْمُسِیْٓءُ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَتَذَكَّرُوْنَ
وَمَا يَسْتَوِي : اور برابر نہیں الْاَعْمٰى : نابینا وَالْبَصِيْرُ : اور بینا وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کئے الصّٰلِحٰتِ : اچھے وَلَا الْمُسِيْٓءُ ۭ : اور نہ بدکار قَلِيْلًا : بہت کم مَّا : جو تَتَذَكَّرُوْنَ : تم غور و فکر کرتے ہو
اور نہ اندھا اور دیکھنے والا برابر ہوتا ہے اور نہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور نہ وہ جو برائی کرنے والا ہے، بہت کم تم نصیحت حاصل کرتے ہو۔
(1) وما یستوی الاعی و البصیر…: یہ بھی قیامت کی دلیل ہے۔ سب جانتے ہیں کہ اندھا اور بینا برابر نہیں، اسی طرح وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے صالح عمل کئے اور جنہوں نے کفر کیا اور برے عمل کئے، دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔ تو اگر قیامت کا انکار کیا جائے اور اس دن پر ایمان نہ رکھا جائے جس میں سب لوگ دوبارہ زندہ ہو کر اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے اور ہر نیک و بد کو اس کی جزا یا سزا ملے گی، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ بینا و نابینا ایک ہیں اور نیک و بد برابر ہیں۔ بلکہ ایک حساب سے برے اعمال کرنے والا زیادہ فائدہ میں ہے کہ وہ ساری عمر من مانی بھی کرتا رہا۔ دل میں آنے والی ہر بری خواشہ بھی پوری کرتا رہا، اس کے باوجود کسی نے نہ اسے پوچھا نہ پوچھے گا کہ تم نے یہ ظلم وتعدی کیوں اختیار کئے رکیھ۔ ظاہر ہے ایسا نہیں ہوسکتا عقل سلیم اس کا انکار کرتی ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ قیامت قائم اور بینا و نابینا برابر نہ ہوں اور نہ ہی نیک و بد یکساں ہوں۔ (2) یہاں ایک سوال ہے کہ ”والذین امنوا وعملوا الصلحت“ جمع ہے، جب کہ اس کا مقابل ”ولا المسٰٓنی“ واحد ہے اس میں کیا حکمت ہے ؟ جواب اس کا یہ ہے کہ یہ قرآن مجید کے بیان کا حسن ہے کہ ایک لمبی بات کو مختصر الفاظ میں بیان کردیا گیا ہے۔ اس کے لئے ایک جانب کے الفاظ کر کئے گئے ہیں اور ان کے مقابل حذف کر کردیئے گئے ہیں۔ اسے بلاغت کی اصطلاح میں احتباک کہتے ہیں۔ گویا پوری عبارت یہ تھی ”وما یستوی الذین امنوا و عملوا الصالحات والذین کفروا و عملوا الفتالح و لا المسی، والمحسن“ یعنی وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے صالح عمل کئے اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہو قبیع عمل کئے وہ برابر نہیں اور نہ ہی برائی کرنے والا اور نیکی کرن والا برابر ہے۔ (مہاتمی کچھ تصیل کے ساتھ) (3) قلیلاً ماتذکرون : منکرین قیامت کو فرمایا تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو، حالانکہ قیامت کے دن بالکل واضح ہیں۔
Top