Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 58
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ١ۙ۬ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ لَا الْمُسِیْٓءُ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَتَذَكَّرُوْنَ
وَمَا يَسْتَوِي : اور برابر نہیں الْاَعْمٰى : نابینا وَالْبَصِيْرُ : اور بینا وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کئے الصّٰلِحٰتِ : اچھے وَلَا الْمُسِيْٓءُ ۭ : اور نہ بدکار قَلِيْلًا : بہت کم مَّا : جو تَتَذَكَّرُوْنَ : تم غور و فکر کرتے ہو
اور برابر نہیں نابینا اور دیکھنے والا اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے برے لوگوں کے برابر نہیں ہیں، لوگ کم نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
بینا اور نابینا اور مومنین صالحین اور برے لوگ برابر نہیں ہوسکتے ان آیات میں قیامت کا آنا ثابت فرمایا ہے اور جو لوگ وقوع قیامت کو مستبعد سمجھتے تھے ان کا استبعاد دور فرمایا قیامت کا انکار کرنے والے یوں کہتے تھے کہ قبروں سے نکل کر دوبارہ کیسے زندہ ہوں گے یہ ان لوگوں کی ناسمجھی اور بیوقوفی کی بات تھی اللہ جل شانہٗ نے ارشاد فرمایا کہ دیکھو یہ آسمان اور یہ زمین اتنی بڑی بڑی چیزیں ہم نے پیدا کیں ایک سمجھ دار منصف آدمی غور کرے گا اس کی سمجھ میں یہی آئے گا کہ مردہ جسم میں جان ڈالنا خالق ارض و سماء کے لیے ذرا بھی بڑی بات نہیں ہے بات تو سیدھی سادی ہے لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ مردوں میں روح دوبارہ آسکتی ہے مزید فرمایا کہ نابینا اور دیکھنے والا برابر نہیں ہوسکتے اس کو تو سبھی سمجھتے ہیں اہل ایمان اور اعمال صالحہ والوں کے مقابلے میں بد کردار برابر نہیں ہوسکتے جب یہ بات سمجھتے ہو تو یہ بھی سمجھو کہ اچھوں کو اچھا بدلہ ملنا ہے اور بروں کو برا بدلہ ملنا ہے لہٰذا قیامت قائم ہونا ضروری ہے تاکہ ہر ایک اپنے اپنے کیے کا بدلہ پالے حقائق سامنے رکھ دئیے جاتے ہیں لیکن تم لوگ کم نصیحت حاصل کرتے ہو بلاشبہ قیامت ضرور قائم ہوگی اس کے آنے میں ذرا شک نہیں ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔
Top