Tafseer-e-Mazhari - Al-Ghaafir : 58
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ١ۙ۬ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ لَا الْمُسِیْٓءُ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَتَذَكَّرُوْنَ
وَمَا يَسْتَوِي : اور برابر نہیں الْاَعْمٰى : نابینا وَالْبَصِيْرُ : اور بینا وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کئے الصّٰلِحٰتِ : اچھے وَلَا الْمُسِيْٓءُ ۭ : اور نہ بدکار قَلِيْلًا : بہت کم مَّا : جو تَتَذَكَّرُوْنَ : تم غور و فکر کرتے ہو
اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں۔ اور نہ ایمان لانے والے نیکوکار اور نہ بدکار (برابر ہیں) (حقیقت یہ ہے کہ) تم بہت کم غور کرتے ہو
وما یستوی الاعمی والبصیر والذین امنوا وعملوا الصلحت ولا المسی قلیلا ما تتذکرون اور نابینا و بینا اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک کام کئے اور جو لوگ بدکردار ہیں ‘ برابر نہیں ہوسکتے۔ تم لوگ بہت ہی کم سمجھتے ہو۔ اَعْمٰی یعنی جاہل۔ بَصِیْر یعنی عالم۔ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ یعنی نیکوکار۔ مُسِیْٓءٌ بدکار۔ مطلب یہ کہ جاہل اور عالم ‘ نیکوکار اور بدکار برابر نہیں ‘ ان میں بڑا تفاوت درجات ہے۔ دنیا میں تو ان کے درمیان کوئی تفاوت (محسوس) نہیں ہوتا ‘ لامحالہ مرنے کے بعد اور قیامت کے دن ان کے درمیان فرق مراتب ہونا ضروری ہے۔ قَلِیْلًا مَّا یعنی بہت کم سمجھتے ہو ‘ یا تھوڑی دیر سمجھتے ہو۔
Top