Tafseer-e-Baghwi - Al-Ghaafir : 58
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ١ۙ۬ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ لَا الْمُسِیْٓءُ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَتَذَكَّرُوْنَ
وَمَا يَسْتَوِي : اور برابر نہیں الْاَعْمٰى : نابینا وَالْبَصِيْرُ : اور بینا وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کئے الصّٰلِحٰتِ : اچھے وَلَا الْمُسِيْٓءُ ۭ : اور نہ بدکار قَلِيْلًا : بہت کم مَّا : جو تَتَذَكَّرُوْنَ : تم غور و فکر کرتے ہو
آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا (کام) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
57، لخلق السموات والارض، اپنی عظمت کے باو جود، اکبر، مینوں میں بڑا ہے۔ ، من خلق الناس، یعنی موت کے بعدان کو دوبارہ لوٹا نے سے، ولکن اکثرالناس، یعنی کفار، لایعلمون، کیونکہ وہ اس سے اپنے خالق کی توحید پر استدلال نہیں کرتے اور ایک قوم نے کہا ہے کہ اکبر یعنی دجال کے پیدا کرنے سے عظیم ہے۔ ، ولکن اکثر الناس لا یعلمون، یعنی وہ یہودجودجال کے معاملہ میں جھگڑتے ہیں۔ ہشام بن عامر (رح) سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ آدم (علیہ السلام) کی تخلیق سے قیامت کے قائم ہونے تک کوئی فتنہ دجال سے بڑا نہیں ہے۔ دجال کے خروج کے متعلق احادیث حضرت اسماء بنت یزیدبن سکن کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دجال زمین پر چالیس سال رہے گا جس کا ایک سال اتنا (چھوٹا اور بےبرکت) ہوگا جیسے ایک ماہ مہینہ ایک ہفتہ کی طرح ہوگا اور ہفتہ ایک دن کے برابر اور ایک دن اتنا ہوگا جیسے آگ میں کھجور کی کوئی چھیپٹ جل جاتی ہے (بھڑک جاتی ) (رواہ البغوی فی شرح السنۃ والمعالم) حضرت ابوسعید خدری راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، میری امت (یعنی امت دعوت) کے سترہزارتاج پوش (حکام، بادشاہ، نواب وغیرہ) لوگ دجال کے پیچھے ہوجائیں گے۔ (رواہ البغوی فی شرح السنۃ والمعالم) حضرت ابوامامہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اس روز ستر ہزار یہودی تاج پوش آراستہ تلواروں والے دجال کے پیچھے ہوجائیں گے۔ حضرت اسماء بنت یزید انصار یہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے گھر تشریف فرما تھے، آپ نے دجال کا تذکرہ کیا اور فرمایا : دجال کے سامنے تین سال ایسے آئیں گے کہ ایک سال تو آسمان ایک تہائی بارش کو روک لے گا اور زمین ایک تہائی روئیدگی کو روک لے گی اور دوسرے سال دوتہائی بارش اور دوتہائی روئیدگی رک جائے گی اور تیسرے سال (بالکل کال ہوجائے گا) بارش بالکل نہ ہوگی اور نہ زمین سے کچھ اگے گا، تمام کھر اور داڑھوں والے جانور مرجائیں گے۔ دجال کا شدید ترین فتنہ یہ ہوگا کہ وہ ایک اعرابی کے پاس جائے گا اور اس سے کہے گا اگر میں تیرے اونٹوں کو زندہ کردوں تو کیا پھر بھی تو مجھے اپنارب نہیں مانے گا ؟ وہ اعرابی جواب دے گا کیوں نہیں ۔ دجال شیطانوں کو اونٹوں کی شکل میں کردے گا جن کے خوبصورت تھن اور بہت بڑے بڑے کوہان ہوں گے۔ ایک آدمی کا بھائی مرچکا ہوگا اور باپ بھی ، دجال اس سے کہے گا، اگر میں تیرے باپ اور بھائی کو زندہ کردوں، تب بھی تو مجھے اپنا رب نہیں جانے گا ؟ وہ شخص کہے گا، کیوں نہیں ۔ دجال شیاطین کو اس کے باپ اور بھائی کی شکل میں لاکر پیش کردے گا۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ اپنے کام سے باہر تشریف لے گئے ۔ کچھ دیر کے بعد لوٹ کر آئے تو لوگوں کو ایک خاص فکرو غم میں مبتلا پایا۔ حضور ﷺ نے جو حالت دجال کی بیان کی تھی اس سے لوگوں کو بڑی فکر ہوگئی تھی۔ آپ ﷺ نے دروازے کے دونوں باز وپکڑکر فرمایا : اے اسمائ ! کیا بات ہے ؟ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! دجال کا جوذ کر آپ نے کیا اس کو سن کر ہمارے دل نکلے پڑتے ہیں ۔ فرمایا : اگر وہ میری زندگی میں آیا تو میں اس سے مقابلہ کروں گا ، ورنہ ہر مئومن کا اللہ (نگہبان) ہے، میرے بجائے اللہ ہوگا۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ہم آٹا گوندھتے ہیں اور روٹی پکانے نہیں پاتے کہ بھوکے ہوجاتے ہیں، پھر اس روزمؤمنوں کی کیا حالت ہوگی ؟ فرمایا : تسبیح خداوندی ان کے لیے کافی ہوگی جیسے آسمان والوں کے لیے کافی ہوتی ہے (یعنی روٹی پانی کی ضرورت ہی نہیں ہوگی) ۔ (رواہ احمد والبغوی فی المعالم) حضرت مغیرہ بن شعبہ راوی ہیں کہ دجال کے متعلق جتنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا، اتنا اور کسی نے نہیں پوچھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا تھا وہ تجھے ضرر نہیں پہنچا سکتا۔ میں نے عرض کیا، لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کا (بھرا ہوا) دریاچلے گا ؟ فرمایا : اللہ کے لیے یہ بات اس سے بھی زیادہ آسان ہے (یعنی اللہ کو اپنے ساتھ روٹی اور پانی رکھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے) ۔ متفق علیہ حضرت انس مالک ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ دجال مکہ اور مدینہ کے سواہرشہر میں جائے گا۔ مدینہ کے ہر راتے پر فرشتے صف باندھے کھڑے ہیں۔ اس کی چوکیداری کررہے ہیں، پھر مدینہ کی زمین اہل مدینہ کو تین جھٹکے دے گی تو اس دجال کی طرف ہر کافر اور منافق آدمی نکل جائے گا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسیح دجال مشرق کی طرف سے آئے گا اور اس کا ارادہ مدینہ کا ہوگا حتی کہ وہ احد کے پیچھے اترے گا۔ پھر فرشتے اس کا چہرہ شام کی طرف پھیردیں گے اور وہاں وہ ہلاک ہوجائے گا۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دجال کے پیچھے میری امت کے ستر ہزار افراد چلیں گے۔ ان پر سیحان (خاص چادریں) ہوں گی اور اس کو ابوامامہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا دجال کے ساتھ اس دن سترہزار یہودی ہوں گے۔ وہ سب تاج والے اور مزین تلوار والے ہوں گے۔
Top