Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 55
وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَّذَكِّرْ : اور نصیحت کیجیے فَاِنَّ الذِّكْرٰى : پس بیشک نصیحت تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِيْنَ : فائدہ دیتی ہے مومنوں کو
اور نصیحت کر، کیونکہ یقینا نصیحت ایمان والوں کو نفع دیتی ہے۔
وذکر فان الذکری تنفع المومنین :”ذکر یذکر تذکرۃ“ کا معنی نصیحت بھی ہے اور یاد دہانی بھی یعنی سرکشوں سے منہ پھیرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ انہیں یاد دہانی اور نصیحت کرنا بھی چھوڑ دیں، بلکہ آپ انہیں یاد دہانی اور نصیحت کرتے رہیں، کیونکہ نصیحت ایمان والوں کو نفع دیتی ہے اور چونکہ آپ کو معلوم نہیں کہ کون ہے جو ایمان لے آئے گا اور کون ہے جو اس سے محروم رہے گا، اسلئے آپ ایمان لانے والی سعید روحوں کی تلاش میں ہر نیک و بد، موافق و مخالف کو نصیحت جاری رکھیں، بالآخر وہ لوگ جن کی فطرت مسخ نہیں ہوئی، اس نصیحت سے فائدہ اٹھائیں گے، جیسا کہ فرمایا : (سیدکر من یخشی ، ویتجنبھا الاشقی) (الاعلی : 10، 11)”عنقریب نصیحت حاصل کرے گا جو ڈرتا ہے۔ اور اس سے علیحدہ رہے گا جو سب سے بڑا بدنصیب ہے۔“
Top