Tafseer-e-Baghwi - Adh-Dhaariyat : 55
وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَّذَكِّرْ : اور نصیحت کیجیے فَاِنَّ الذِّكْرٰى : پس بیشک نصیحت تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِيْنَ : فائدہ دیتی ہے مومنوں کو
تو ان سے اعراض کرو تم کو (ہماری طرف سے) ملامت نہ ہوگی
54 ۔” فتول عنھم “ پس آپ (علیہ السلام) ان سے اعراض کریں۔ ” فما انت بملوم “ آپ (علیہ السلام) پر کوئی ملامت نہیں ہے۔ پس تحقیق آپ (علیہ السلام) نے رسالت کا حق ادا کردیا اور جو آپ ﷺ کو حکم دیا گیا تھا اس میں کوئی کوتاہی نہیں کی۔ مفسرین رحمہم اللہ فرماتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ غمگین ہوگئے اور یہ آپ (علیہ السلام) کے صحابہ کرام ؓ پر گراں گزری اور انہوں نے گمان کیا کہ وحی کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے اور عذاب آنے لگا ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ کو ان سے اعراض کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
Top