Mutaliya-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 55
وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَّذَكِّرْ : اور نصیحت کیجیے فَاِنَّ الذِّكْرٰى : پس بیشک نصیحت تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِيْنَ : فائدہ دیتی ہے مومنوں کو
البتہ نصیحت کرتے رہو، کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں کے لیے نافع ہے
وَّذَكِّرْ [اور آپ نصیحت کرتے رہیں ] فَاِنَّ الذِّكْرٰى [ تو بیشک نصیحت ] تَنْفَعُ [نفع دیتی ہے ] الْمُؤْمِنِيْنَ [ ایمان لانے والوں کو ] آگے آیت ۔ 55 میں تبلیغ دین کا دوسرا قاعدہ بیان کیا گیا ہے ، دعوت حق کا اصل مقصد ان سعید روحوں تک ایمان کی نعمت پہنچانا ہے جو اس نعمت کی قدر شناس ہوں اور اسے خود حاصل کرنا چاہیں ۔ مگر داعی کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ معاشرے کے ہزاروں لاکھوں افراد میں وہ سعید روحیں کہاں ہیں ۔ اس لیے اس کا کام یہ ہے کہ اپنی دعوت کا سلسلہ جاری رکھے تاکہ جہاں جہاں ایمان قبول کرنے والے افراد موجود ہوں وہاں اس کی آواز پہنچ جائے انہی کی تلاش اس کا اصل کام ہے اس تلاش میں معاشرے کا فضول عنصر بھی اس کو ملے گا ، اس کی طرف بس اسی وقت تک داعی کو توجہ کرنی چاہیے جب تک اسے یہ نہ معلوم ہوجائے کہ ان تلوں میں تیل نہیں ہے ۔ یعنی ان کے اندر حق کی تلاش کا جذبہ مفقود ہے، پھر داعی کو اپنا وقت اس جنس کے لوگوں پر ضائع نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ اس کی تذکیر سے نفع اٹھانے والے لوگ نہیں ہیں ، ایسے لوگوں پر وقت صرف کرنے سے نقصان ان لوگوں کا ہوتا ہے جو اس سے نفع اٹھانے والے ہیں ۔ (تفہیم القرآن )
Top