Siraj-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 55
وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَّذَكِّرْ : اور نصیحت کیجیے فَاِنَّ الذِّكْرٰى : پس بیشک نصیحت تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِيْنَ : فائدہ دیتی ہے مومنوں کو
اور نصیحت کرتا رہ کہ نصیحت کرنا مومنین (ف 2) کو مفید ہے
2: حضور ﷺ جب اللہ کا پیغام مکہ والوں تک پہنچاتے ، تو یہ لوگ ازراہ کبروغرور کہتے ۔ کہ ہم تمہیں بھی ساحر اور کاہن سمجھتے ہیں ۔ یا ہمارا خیال ہے کہ تمہارے دماغ میں خلل ہے ۔ اس سے زیادہ وقعت ہمارے دل میں تمہاری نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ کہ آپ ان توہین کے کلمات کو نخندہ پیشانی برداشت کیجئے ۔ کیونکہ ہمیشہ سے جب انبیاء (علیہم السلام) تشریف لائے ہیں ان کے مخالفین نے ان کو انہیں القائر سے ملقب کیا ہے ۔ یہ بہت پرانا الزام ہے ۔ آپ بہرحال سمجھاتے رہیے ۔ مومنین کی ایک جماعت ، عقیدتمندوں کا ایک جم غفیر یہ خود بتلائے گا ۔ کہ ساحر اور مجنون کون ہے ؟ اور وہ کون ہے جس کے ساتھ بےانتہا نفوس قلبی تعلق رکھتے ہیں ۔
Top