Taiseer-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 55
وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَّذَكِّرْ : اور نصیحت کیجیے فَاِنَّ الذِّكْرٰى : پس بیشک نصیحت تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِيْنَ : فائدہ دیتی ہے مومنوں کو
اور نصیحت کرتے رہیے۔ کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں 47 کو فائدہ دیتی ہے۔
47 سعید روحوں کا نصیحت کی انتظار :۔ یعنی پیغمبر یا داعی حق کے کرنے کا اصل کام یہ ہے کہ وہ اللہ کا پیغام مسلسل پہنچاتے رہیں۔ خواہ ان کے سامنے مخالف یا ناقدر شناس ہی بیٹھے ہوں۔ اس لیے کہ انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ انسانی معاشرے کے لاکھوں کروڑوں افراد میں وہ سعید روحیں کہاں ہیں جو اس دعوت کو ماننے کے لئے تیار بیٹھی ہیں اور فقط دعوت کے پہنچنے کا انتظار کر رہی ہیں۔ یہی لوگ اس کی اصل دولت اور سرمایہ ہیں۔ انہی کی تلاش اس کا اصل کام ہے۔ ایسے ہی لوگ اس کا دست راست بننے اور اس کے ساتھ مصائب جھیلنے پر تیار ہوجاتے ہیں۔
Top